کہتے ہیں کہ ہم تو اسکی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء کو پایا ۔
اور آج صوفی مذاہب اور قبوری مسلکوں کے بعض متبعین کا یہی عالم ہے، جب انہیں کتاب وسنت کی دعوت دی جاتی ہے، اوران دونوں کے مخالف امور کو چھوڑنے کے لئے کہا جاتا ہے تو وہ اپنے مسلک اور علماء ومشائخ اور اپنے باپ دادوں سے حجت اور دلیل پکڑتے ہیں ۔
د۔ کفار کی مشابہت :
اور بدعات میں گرفتار کروانے میں یہ چیز سب سے زیادہ سخت ہے، جیسا کہ حضرت أبو واقد اللیثی رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں :
’’ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگِ حنین میں نکلے، اور ہم عہد کفر سے ابھی نئے نئے ہی نکلے تھے، اور مشرکین کے لئے ایک بیری کا درخت تھا، جہاں وہ ( عبادت کے لئے )ٹہرتے اور اپنی تلواریں اس پر لٹکاتے تھے، اس کو ذات انواط کہا جاتا تھا، تو ہم نے کہا : یا رسول اﷲ ! جیسا ان کے لئے ذات انواط ہے ہمارے لئے بھی ذات انواط مقرر کردیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اللّٰہ أکبر، إِنَّھَا السُّنَنُ ! قُلْتُمْ ۔ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ ۔ کَمَا قَالَتْ بَنُوْ إِسْرَائِیْلُ لِمُوْسٰی :﴿ اِجْعَلْ لَنَآ اِلٰہًا کَمَا لَہُمْ آلِہَۃٌ ج قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُوْنَ ﴾ ( الأعراف : 138)
ترجمہ :اﷲ اکبر ! یہی گمراہ امتوں کے طریقے ہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم نے اسی طرح کہا جس طرح کہ بنو اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا :﴿ اِجْعَلْ لَنَآ اِلٰہًا کَمَا لَہُمْ آلِہَۃٌ ج قَالَ اِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُوْنَ ﴾( انہوں نے کہا : اے موسٰی )جس طرح انکے کچھ معبود ہیں، آپ ہمارے لئے بھی ایک معبود بنادیجئے، موسیٰ نے کہا کہ واقعی تم لوگ بالکل نادان ہو ۔
|