جَلْدَۃً وَلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا اُوْلٰئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ﴾ ( النور : 4)ترجمہ :جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت دھریں، پھر چار گواہ نہ لائیں، انہیں اسّی کوڑے لگاؤ، اور کبھی انکی کوئی گواہی قبول نہ کرو، اور وہی لوگ فاسق ہیں۔
نیز فرمان ہے : ﴿ فَمَنْ فَرَضَ فِیْہِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ﴾(البقرۃ : 196)
ترجمہ :جس نے ان مہینوں میں اپنے اوپر حج فرض کرلیا وہ اثنائے حج، جماع اور اس کے متعلقات، گناہ اور جنگ وجدال سے اجتناب کرے ۔
علماء نے اپنی تفسیر میں یہاں فسوق کا معنی معاصی اور گناہ بتلایا ہے ۔
۳۔ضلالت
ضلالت صراطِ مستقیم سے ہٹنے کو کہتے ہیں، اور یہ ہدایت کی ضد ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ فَمَنِ اہْتَدٰی فَاِنَّمَا یَہْتَدِیْ لِنَفْسِہٖ وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْہَا﴾ ( الإسراء : 15)ترجمہ : جو راہِ راست کو اپناتا ہے تو وہ اپنے فائدے کے لئے ایسا کرتا ہے، اور جو کوئی گم گشتہ راہ ہوجاتا ہے، تو اس کا وبال اسی کے سر ہوتا ہے
ضلالت متعدد معنوں کے لئے آتا ہے :
۱۔ کبھی اس کا اطلاق کفر پر بھی ہوتا ہے،جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ وَمَن یَّکْفُرْ بِاللّٰہِ وَ مَلٰئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا م بَعِیْدًا ﴾ ( النساء : 136)ترجمہ :اور جو شخص اﷲ، اور اس کے فرشتوں، اور اس کی کتابوں، اور اس کے رسولوں، اور یومِ آخرت کا انکار کردے گا، وہ گمراہی میں بہت دور چلا جائے گا ۔
۲۔کبھی اس کا اطلاق شرک کے لئے بھی ہوتا ہے ۔ ﴿ وَمَن یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِیْدًا ﴾( النساء : 116)ترجمہ :اور جو شخص اﷲ کے ساتھ شریک کرتا ہے، وہ
|