اٹھانے کے لئے مناسب شکل دی، ان تمام میں یہ کُھلی ہوئی دلیلیں ہیں کہ وہ اﷲ تعالیٰ ہر چیز کا رب ہے، اور وہی عبادت کا مستحق ہے اس کے علاوہ کوئی بھی اس کا مستحق نہیں ۔
وَفِیْ کُلِّ شَیْئٍ لَہُ آیَۃٌ تَدُلُّ عَلٰی أَنَّہُ وَاحِدٌ
ترجمہ : ہر چیز میں ایک نشانی ہے، جو یہ بتلا رہی ہے کہ اس کا مالک اکیلا ہے ۔
بلا شبہ اﷲ سبحانہ کی اپنی تمام مخلوق کیلئے ربوبیت کو ثابت کرنا، اور اس معاملے میں اس کا منفرد ویکتا ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ تمام عبادتیں صرف اسی کیلئے واجب ہیں جس میں اسکا کوئی شریک نہیں، اور اسی کو توحیدِ اُلُوہیت کہتے ہیں ۔ اگر انسان توحیدِ ربوبیت کا اقرار کرتا ہے لیکن توحیدِ اُلُوہیت کا اقرار نہیں کرتا، یا اس پر صحیح طرح قائم نہیں رہتا، تو نہ وہ مؤحد ہوگا اورنہ مسلمان، بلکہ کافر اور اﷲ تعالیٰ کا انکار کرنے والا ہوگا، اور اسی بات کو ہم آنے والی فصل میں بالتفصیل بیان کریں گے ۔ إنشاء اﷲ۔
پانچویں فصل
اس بارے میں کہ توحیدِ ربوبیت،توحیدِ اُلوہیت کو لازم کرنے والی ہے
اس کا معنی یہ ہے کہ جو اﷲ تعالیٰ کی توحیدِ ربوبیت کا اقرار کرتا ہے، تو وہ اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اﷲ عزّ وجل کے سوا کوئی پیدا کرنے والا، رزق پہنچانے والا اور کائنات کا مدبر کوئی نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی اس کے لئے یہ اقرار کرنا بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ عبادت کی تمام قسموں کا مستحق سوائے اﷲ تعالیٰ کے اور کوئی نہیں، اور یہی توحیدِ الوہیت ہے، اور الوہیت ہی عبادت ہے ۔ إلٰہ کا معنی معبود ہے، اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی سے دعا نہیں کی جاسکتی، اس کے سوا کسی سے مدد نہیں طلب کی جائے گی،اس کے سوا کسی پر توکل نہیں کیا جاسکتا، جانوروں کی قربانی ہویا نذر ونیاز اور تمام قسم کی دیگر عبادتیں اس کے سوا اور کسی کے
|