خطرناک برائی ہے، اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نفاق سے بہت زیادہ ڈرتے رہتے تھے، إبن أبی ملیکۃ کہتے ہیں : ’’ میں نے تیس صحابہ کرام کو دیکھا ہے، وہ تمام اپنے اوپر نفاق سے ڈرتے تھے ‘‘
نفاقِ اکبر اور نفاقِ اصغر کے درمیان فرق یہ ہے :
۱۔نفاقِ اکبرا نسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے، جبکہ نفاقِ اصغر اسلام سے خارج نہیں کرتا ۔
۲۔ نفاقِ اکبر،عقیدہ میں ظاہر اور باطن میں اختلاف پایا جانا ہے، اورجب کہ نفاقِ اصغرمیں،اعمال میں ظاہر اورباطن کااختلاف پایا جاتا ہے نہ کہ عقیدہ میں۔
۳۔نفاقِ اکبر، مومن سے صادر نہیں ہوسکتا، جب کہ نفاقِ اصغر کا صدور مومن سے ممکن ہے ۔
۴۔ نفاقِ اکبر کا مرتکب عمومًا توبہ نہیں کر پاتا، اگر وہ توبہ بھی کرلے تو حاکم کے پاس اس کی توبہ کی قبولیت میں اختلاف ہے، بخلاف نفاقِ اصغر کے، اس کا مرتکب اﷲ کے حضور توبہ کرسکتا ہے اور اﷲ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا ۔
شیخ الإسلام إمام إبن تیمیۃ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ اکثر وبیشتر ایسا ہوتا ہے کہ مومن نفاق کے کسی جزء میں مبتلا ہوجاتا ہے، پھر اﷲ تعالیٰ اسکی توبہ قبول کرلیتا ہے، اس کے دل میں کبھی ایسی بات آجاتی ہے جس سے نفاق لازم آتا ہے، لیکن اﷲ تعالیٰ اسکے دل سے اس چیز کو زائل کردیتا ہے، مومن شیطانی اور کفری وسوسوں سے آزمایا جاتا ہے، جو اسکے دل میں گھٹن پیدا کرتے ہیں، جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا : یا رسول اﷲ ! ہم میں کچھ لوگ اپنے دل میں ایسی باتیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم آسمان سے زمین پر کود کر مرجانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن انہیں زبان سے ادا کرنا ہمیں گوارہ نہیں ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ ایمان کی واضح نشانی ہے ‘‘ ( مسلم )
|