Maktaba Wahhabi

121 - 242
۲۔ فسق فسق کا لغوی معنی باہر نکلنا ہے، اور اس کا شرعی معنی، اﷲ کی اطاعت سے باہر نکلنا ہے ۔ اور وہ کلّی طور پر نکلنے کو بھی شامل کرلیتا ہے، جس کی وجہ سے کافر کو بھی فاسق کہا جاتا ہے ۔ اور جزئی طور پر نکلنے کو بھی شامل کرلیتا ہے، جس کی وجہ سے کبیرہ گناہوں کے مرتکب مومن کو بھی فاسق کہا جاتا ہے ۔ فسق کی دو قسمیں ہیں : ۱)ایسا فسق جو ملّت اسلام سے خارج کردے تو وہ کفر ہے ۔ اسی لئے کافر کو فاسق کہا جاتا ہے، اﷲ تعالیٰ نے ابلیس کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّہٖ﴾( الکھف : 50)ترجمہ :تو اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی ۔ اس فسق سے ابلیس نے کفر کیا تھا ۔ نیز فرمانِ باری ہے : ﴿ وَاَمَّا الَّذِیْنَ فَسَقُوْا فَمَأوٰہُمُ النَّارُ ﴾ (السجدۃ : 20)ترجمہ : اورجو لوگ فسق ونافرمانی کی راہ اختیار کریں گے، ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا ۔ اس سے مراد کفار ہیں ۔ اور اسی پر اﷲ تعالیٰ کا یہ قول بھی دلالت کررہا ہے : ﴿ کُلَّمَآ اَرَادُوْا اَن یَّخْرُجُوْا مِنْہَا اُعِیْدُوْا فِیْہَا وَقِیْلَ لَہُمْ ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ﴾ (السجدۃ : 20) ترجمہ :جب بھی اس سے نکلنا چاہیں گے اس میں لوٹادئے جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے ۔ مسلمانوں میں کبیرہ گناہ کے مرتکب مسلمان کو بھی فاسق کہا جاتا ہے، لیکن اس کا یہ فسق اسے اسلام سے خارج نہیں کرے گا ۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَأتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَآئَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ
Flag Counter