اور اسی طرح غالی معتزلہ اور جہمیہ کے اقوال ۔
کچھ بدعات وسائلِ شرک ہیں : جیسے قبروں پر عمارتیں بنانا، اور وہاں نماز پڑھنااور دعا مانگنا
ان بدعات میں سے کچھ اعتقادی فسق کا باعث ہیں ۔ جیسے : خوارج، قدریہ، مرجئہ کے اقوال اور عقائد، جو شرعی دلائل کے مخالف ہیں ۔
ان بدعات میں سے کچھ نافرمانی اور گناہ ہیں ۔ جیسے : دنیا سے کنارہ کشی، اور دھوپ میں کھڑے ہوکر روزہ پورا کرنا، اور جماع کی خواہش کو ختم کرنے کے لئے خصی کرالینا (الإعتصام للشاطبی : 2؍37 )
بدعت حسنہ اور بدعت سیّئہ کی تقسیم پر ایک تنبیہ
جو لوگ بدعت کو، بدعت حسنہ اور بدعت سیّئہ میں تقسیم کرتے ہیں ان کی یہ تقسیم غلط اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مخالف ہے: ’’فَاِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ ‘‘ ( کہ ہر بدعت گمراہی ہے )اور یہ گروہ کہتا ہے کہ : ہر بدعت گمراہی نہیں ہے، بلکہ کچھ بدعات اچھی ہیں ۔
حافظ إبن رجب رحمہ اﷲ شرح الأربعین ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ’’ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘‘ جوامع الکلم میں سے ہے، اس سے کوئی چیز نکل نہیں سکتی، اور یہ اصولِ دین میں سے ایک اہم اصل ہے، اور یہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مشابہ ہے :’’ مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ‘‘ ترجمہ : جس نے ہمارے اس امر (دین )میں کوئی نئی چیز نکالی جو اس میں نہیں ہے پس وہ مردود ہے ۔ جس شخص نے کسی چیز کو ایجاد کیا اور اسے دین کی طرف منسوب کیا، اور دین میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے تو وہ چیز اسی شخص کی طرف لوٹے گی اور وہ گمراہی ہوگی، اور دین اس سے پاک ہے، چاہے وہ عقائد کے معاملے میں ہو یا اعمال کے، یا ظاہری
|