﴿ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا عَمَّا اُنْذِرُوْا مُعْرِضُوْنَ ﴾ ( الأحقاف : 3)
ترجمہ :اور جن لوگوں نے اس روزِ قیامت کا انکار کردیا ہے جس سے وہ ڈرائے گئے ہیں ۔
﴿ وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِآیَاتِ رَبِّہٖ ثُمَّ اَعْرَضَ عَنْہَآ اِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِیْنَ مُنْتَقِمُوْنَ﴾ ( السجدۃ :22)
ترجمہ : اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات پڑھ کر نصیحت کی جائے تو ان سے منہ پھیر لے، بے شک ہم مجرموں سے انتقام لے کر رہیں گے ۔
شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ کلمہ کے ان تمام نواقض میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو اسلام کا مذاق کرنے والے، یا اس میں جدّت پیدا کرنے والے،یا کسی کے خوف کی وجہ سے مذکورہ بالا کام کرنے والے ہیں، انکے درمیان کوئی فرق نہیں، سوائے اس شخص کے جسے اس کام پر مجبور کیا گیا ہو، یہ تمام بڑے ہی خطرناک کام ہیں جو اکثر وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں، مسلمان کو اس سے چوکنّا رہنا، اور اس سے ڈرناضروری ہے۔ اور ہم اﷲ کی حفاظت طلب کرتے ہیں اسکے غصہ کو واجب کرنے والے کاموں اور اسکی دردناک سزا سے ( مجمو عۃ التوحید النجدیۃ :37؍39)
تیسری فصل : شریعت سازی کے بارے میں
شریعت سازی اﷲ تعالیٰ کا حق ہے : تشریع سے مراد اﷲ تعالیٰ کا بندوں کے لئے نازل کردہ وہ منہج ہے جس پر وہ عقائد اور عبادات کے معاملوں میں عمل پیرا ہیں اور اسی میں حلال اور حرام کرنے کا اختیار بھی ہے، ہر کسی کو اسے ہی حلال سمجھنا چاہئے جسے اﷲ تعالیٰ نے حلال کیا ہے اور اسی کو حرام جاننا چاہئے جسے اﷲ نے حرام قرار دیا ہے ۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہٰذَا حَلَالٌوَّہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْ ا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ ﴾ ( النحل : 116 )
|