پہلی فصل
انسانی زندگی میں بگاڑ کی ابتدا ؟
اﷲ تعالیٰ نے تمام مخلوق کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے، اور ان کے لئے اس کی عبادت کرنے میں متعاون رزق کے تمام وسائل مہیا کردئے ہیں ۔جیسا کہ فرمانِ تعالیٰ ہے ۔ ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالإِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُوْنِ٭ مَا اُرِیْدُ مِنْھُمْ مِّن رِّزْقٍ وَمَا اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ٭ اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾ (الذاریات:۔56 58)
ترجمہ :میں نے جن اور انس کو محض اسلئے پیدا کیا کہ وہ صرف میری عبادت کریں ‘ نہ میں اُن سے کوئی رزق چاہتا ہوں اور نہ میری یہ چاہت ہے کہ وہ مجھے کھلائیں،بیشک اﷲ وہی رزق رساں اور زبردست قوت والا ہے اگر نفسِ انسانی کو اس کی اپنی فطرت پر چھوڑ دیا جائے تو وہ ضرور اﷲ کی الوہیت کااقرار،اس کی ذات سے محبت کرتے ہوئے کرے گا، اسی کی عبادت کرے گا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرے گا ۔ لیکن نفسِ انسانی میں فساد اور بگاڑ،انسان وجنات کے شیطان صفت افراد اپنی چکنی چپڑی باتوں سے ورغلا کر پیدا کرتے ہیں، توحید انسانی فطرت میں بسائی گئی ہے، اور شرک ایک ہنگامی اور نووارد حالت ہے جیسا کہفرمانِ الٰہی ہے :
﴿فَاَقِمْ وَجْھَکَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا ط فِطْرَۃَ اللّٰہِ اللَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَاط لاَتَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ طذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ ط وَلکِنَّ اَکْثَرَالنَّاسِ لاَیَعْلَمُوْنَ ﴾ (الروم :30)ترجمہ :پس آپ یکسُو ہوکر دین اسلام پر قائم رہئے ‘ یہ اللہ کا وہ دین فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ‘ اﷲ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ‘ یہی سچا اور صحیح دین ہے،لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’ کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہٖ
|