أَوْ یُنَصِّرَانِہٖ أَوْ یُمَجِّسَانِہٖ ۔‘‘(بخاری ومسلم عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہِ عنہ ) ترجمہ : ہر پیدا ہونے والا فطرت ( فطرت سے مراد تمام سلف صالحین اور اہلِ علم کے نزدیک، اسلام ہے)پر پیدا ہوتا ہے لیکن اسکے ماں باپ اُسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ۔
اس سے معلوم ہوا کہ اولاد آدم کی بنیاد توحید ہے اور دین اسلام ہے، اور اسی پر حضرت آدم علیہ السلام اور ان کے بعد کئی صدیوں تک ان کی نسل قائم رہی ۔
فرمانِ الٰہی ہے :﴿کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَبَعَثَ اللّٰہِ النَّبِیِّیْنَ مُبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ﴾ (البقرۃ: 213)ترجمہ : لوگ ایک ہی امت تھے ‘ پھر اﷲنے پیغمبروں کو بھیجا جوخوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے ہیں ۔
سب سے پہلے شرک اور صحیح عقیدہ میں بگاڑ قومِ نوح میں آیا، جس کے بعد حضرت نوح علیہ السلام بنی نوع انسانی کی طرف اﷲ تعالیٰ کے سب سے پہلے رسول بن کر آئے ۔ ﴿ اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَالنَّبِیِّیْنَ مِن م بَعْدِہٖ﴾(النساء: 163)ترجمہ : بے شک ہم نے آپ پر وحی اتاری ہے، جیسے نوح اور ان کے بعد دوسرے انبیاء پر اتاری تھی ۔
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں : حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیانی عہد میں دس نسلیں گذریں جو سب کی سب دینِ اسلام پر تھیں ۔
امام إبن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :’’ یہ قول قطعی طور پر صحیح ہے، اس لئے کہ سورہ بقرہ کی مذکورہ آیت حضرت أبیّ بن کعب کی قراء ت میں یوں آئی ہے : ﴿کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَبَعَثَ اللّٰہِ النَّبِیِّیْنَ مُبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ﴾اور اس کی شاہد سورہ یونس کی یہ آیتِ کریمہ ہے :﴿وَمَا کَانَ النَّاسُ اِلَّآ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْا﴾( یونس :19)امام
|