گیارھویں فصل
غیر اﷲ کی قسم، وسیلہ، داد و فریاد، اور مدد طلبی کے بارے میں
غیر اﷲ کی قسم کھانا
قسم کو عربی زبان میں ’’ حلف ‘‘کہتے ہیں، کسی حکم یا فی کو مؤکد کرنے کے لئے خصوصیت کے ساتھ کسی عظیم ہستی کا نام لینے کو قسم کہتے ہیں، چونکہ غایت درجے کی تعظیم کا مستحق صرف اﷲ تعالیٰ ہے، اس لئے اس کے سوا کسی دوسرے کی قسم کھانا نا جائز ہے ۔ تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صرف اﷲ تعالیٰ یا اس کے أسماء وصفات ہی کی قسم کھانی جائز ہے، نیز ان کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ غیر اﷲ کی قسم کھانی جائز نہیں ہے ۔
غیر اﷲ کی قسم کھانا شرک ہے، جیسا کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ ‘‘ (أحمد، ترمذی، حاکم )ترجمہ : جس نے غیر اﷲ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا ۔
غیراﷲ کی قسم کھانا شرکِ اصغر ہے، اور جس کی قسم کھائی جارہی ہو اگر وہ قسم کھانے والے کے پاس اس قدر عظیم ہو کہ عبادت کے درجے تک پہنچا ہوا ہو، تو پھر وہ شرکِ اکبر ہے ۔ جیسا کہ آج کل کے قبرپرست مسلمانوں کا حال ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ سے زیادہ اصحابِ قبور سے ڈرتے ہیں اور اس سے زیادہ ان کی تعظیم کرتے ہیں، وہ اس طرح کہ جب ان سے اس ولی کی قسم کھانے کے لئے کہا جاتا ہے جس کی وہ تعظیم کرتے ہیں، تو وہ اس ولی کی قسم اسی وقت کھائیں گے جب کہ وہ قسم اٹھانے میں سچے ہوں، اگر ان سے اﷲ کی قسم کھانے کے لئے کہا جائے تو وہ بآسانی اس کے نام کی جھوٹی قسم کھالیتے ہیں ۔
در اصل قسم میں، جس کے نام کی قسم کھائی جائے، اس کی بے حد تعظیم ہوتی ہے، جو
|