Maktaba Wahhabi

119 - 242
پانچویں فصل جاہلیت ۔ فسق ۔ ضلالت اور ارتداد کی حقیقت، انکی اقسام اور احکام کے بارے میں ۱۔ جاہلیت جاہلیت،عربوں کی اسلام سے پہلے کی حالت کو کہتے ہیں، جس دورمیں کہ وہ اﷲ اور اس کے رسولوں اور دینی شریعتوں سے ناواقف تھے، نیز نسب ونسل پر فخر اوربے جا تکبر وغروروغیرہ میں مبتلا تھے، اس کو دورِ جاہلیت اس نسبت سے کہا جاتا ہے کہ وہ علم یا اتباعِ علم کے نہ ہونے کا دور تھا۔ شیخ الإسلام إمام إبن تیمیۃ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ جو حق نہیں جانتا وہ جہلِ بسیط کا شکار ہے، جس کا عقیدہ حق کے خلاف ہے وہ جہلِ مرکب میں گرفتار ہے، جو حق جانتے ہوئے اس کے خلاف کہتا ہے وہ جاہل ہے، اور اسی طرح وہ شخص بھی جاہل ہے جو حق نہ جانتے ہوئے اس کے خلاف کہتا ہے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کے دور کو دورِ جاہلیت اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ لوگ جن اقوال واعمال میں گرفتار تھے انہیں کسی جاہل نے ایجاد کیا تھا، یا وہ کام ایسے تھے جنہیں جاہل لوگ بجا لاتے تھے ۔اور اسی طرح ہر وہ چیز جو انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کی لائی ہوئی شریعت کے مخالف ہے، چاہے وہ یہودیت ہو یا نصرانیت،وہ سب کی سب جاہلیت ہے، اور اسے جاہلیتِ عامّہ کہا جاتا ہے ۔ لیکن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد جاہلیت، عام نہیں ہے، وہ کسی ملک میں ہوگی اور کسی ملک میں نہیں، جیسا کہ دیار کفار ومشرکین میں ہوتی ہے ۔ جاہلیت کبھی کسی شخص میں ہوگی اور کسی میں نہیں ہوگی،جیسے کسی انسان کے قبولِ اسلام سے پہلے کے دور کو دورِ جاہلیت کہا جاتا ہے اور اگرچہ کہ وہ دارِ اسلام ہی میں کیوں نہ رہتا ہو۔ لیکن
Flag Counter