سوم۔ کیونکہ اگر اس میں قرآنی آیات لکھی جائیں تو ان تعویذوں کو پہننے والا، انہیں بیت الخلاء اور حمام وغیرہ میں اپنے ساتھ لیجا کر اس کی بے حرمتی کرے گا ۔( فتح المجید : 136 )
تعویذ کی دوسری قسم
وہ تعویذ جو قرآن کے بجائے، ٹھیکریوں، ہڈیوں، دھاگوں، جوتیوں، میخوں، اور شیاطین اور جنات کے ناموں اور منتروں پر مشتمل ہو، اس طرح کے تعویذ قطعًا حرام ہیں، بلکہ وہ شرک ہیں، اس لئے کہ وہ غیر اﷲ کے أسماء وصفات اور اس کی آیات پر مشتمل ہیں ۔ اور حدیث میں ہے :
’’ مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِّلَ إِلَیْہِ ‘‘ (احمد، ترمذی ) ہر شخص جو چیزلٹکائے گا وہ اسی کے سپرد کردیا جائے گا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ اسے اسی چیز کی طرف سونپ دے گا جسے اس نے لٹکایا ہے، اور جو اﷲ سے لو لگائے گا، اور اس کی بارگاہ میں پناہ ڈھونڈے گا، اور اپنے تمام کاموں کو اس کے سپرد کردے گا، تو اﷲ اس کے لئے کافی ہوگا، ہر دوروالی چیز کو اس کے قریب کردے گا، اور ہر مشکل کو اس کے لئے آسان کردے گا ۔ اور جو اس کے بجائے، اس کی مخلوق، تعویذوں، دواؤں اور قبروں سے تعلق جوڑے گا، تو اﷲ تعالیٰ اسے اسی چیز کے سپرد کردے گا جو اس کے کچھ بھی کام نہیں آسکتی، نہ اس کے نفع اور نقصان کی مالک ہے، اس طرح اس کا عقیدہ ناکام ہوجائے گا، اور اس کا اس کے رب سے تعلق ٹوٹ جائے گا اور اﷲ تعالیٰ اسے ذلیل ورسوا کردے گا ۔
ہر مسلمان پر یہ واجب ہے کہ وہ اپنے عقیدے کی حفاظت کرے اور اسے ہر بگاڑ اور خلل سے بچائے، اور ناجائز دواؤں کا استعمال نہ کرے، اور اپنے علاج کے لئے شعبدہ بازوں اور تانترکوں کے پاس نہ جائے، اس لئے کہ وہ اس کے دل اور عقیدے
|