Maktaba Wahhabi

232 - 242
(۱)یہ بھی خوارج ہی ہیں جو اس مقام کی طرف منسوب ہیں جہاں سے کہ ان کی ابتدا ہوئی ۔ بھی تقریبا اسی دور کی پیداوار ہیں ۔ لیکن جہمیہ(۱)کا دور حضرت عمر بن عبد العزیز کی وفات کے بعد تابعین کا آخری دور ہے، اور حضرت عمر بن عبد العزیز کے متعلق مروی ہے کہ انہوں نے ان لوگوں سے خبردار کیا تھا، اور جہم بن أبی صفوان کا ظہور خراسان میں ہشام بن عبد الملک کے زمانے میں ہوا ۔ یہ بدعات دوسری صدی میں ظاہر ہوئیں، اس وقت صحابہ کرام موجود تھے، اور انہوں نے ان بدعتیوں کی مخالفت کی، پھر اعتزال (۲)کی بدعت کا ظہور ہوا، اور مسلمانوں میں فتنہ برپا ہوا، اور آراء کا اختلاف، اور بدعات اور خواہشات کی طرف میلان کا ظہور ہوا، افضل صدیوں کے گذر جانے کے بعد بدعت تصوف اور قبروں پر عمارتوں کے بنانے کی بدعت کا دور دورہ ہوا، اس طرح جیسے جیسے زمانہ گزرتا گیا بدعات اپنی کئی شکلوں میں زیادہ ہوتی گئیں ‘‘( مجموع الفتاویٰ :10؍354) دوسرا مسئلہ : ظہور بدعات کے مقامات اسلامی شہر وں میں، ایک دوسرے سے مختلف بدعات ظاہر ہوئیں، اس بارے میں شیخ الإسلام إمامإبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :’’ وہ بڑے شہر جس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے قیام کیا تھا، اور جہاں سے علم اور ایمان کے چشمے پھوٹے، وہ پانچ شہر ہیں : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (۱)اس فتنہ کا بانی جہم بن أبی صفوان ہے، اس نے اﷲ تعالیٰ کے تمام صفات کا انکار کیا اور کہا کہ وہ بلا معنیٰ ہیں ۔ (۲)معتزلہ اﷲ تعالیٰ کی صفات کا تو انکار نہیں کرتے لیکن بعض صفات کی تاویل کرتے ہیں، نیز
Flag Counter