سے اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک کی حفاظت فرمائی، ورنہ جاہل وبدعتی لوگ مسجد نبوی میں آپ کی قبرِ اطہر کے ساتھ بھی وہی سلوک کرتے جو انہوں نے دیگر مزاروں کے ساتھ کیا، لیکن وہ آپ کی قبرِ مبارک تک پہنچ نہیں سکتے، اس لئے کہ آپ کی قبر مبارک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارکہ میں ہے مسجد میں نہیں، اور کئی دیواروں سے وہ گھیر دی گئی ہے، جیسا کہ علامہ إبن قیم رحمہ اﷲ نے اپنے قصیدہ نونیہ میں فرمایا ہے :
فَأَجَابَ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ دُعَائَ ہُ وَأَحَاطَہُ بِثَلَاثَۃِ الْجُدْرَانِ
اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو قبول فرماکر آپ کی قبرِ اطہر کو تین دیواروں سے محصور کردیا ۔
چوتھی فصل :
مجسموں اور یادگار نشانیوں کی تعظیم کا حکم
تماثیل، تمثال کی جمع ہے، جس کا معنی ہے انسانی یا حیوانی شکلوں کے ذی روح مجسمے۔ ’’ نصب ‘‘در اصل نشانی، اور پتھروں کو کہتے ہیں، جن کے پاس مشرکین اپنے جانور ( تقرب کی نیت سے )ذبح کرتے تھے ۔ اور یادگار علامتوں سے مراد وہ مجسمے ہیں جو کسی لیڈر یا عظیم شخصیت کی یاد میں میدانوں ( یا سڑکوں اور چوراہوں پر) میں نصب کئے جاتے ہیں ۔
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی روح چیزوں، بالخصوص عظیم شخصیات جیسے : علماء، سلاطین، زہّاد، قائدین اور روسائے مملکت کی تصویر بنانے سے منع فرمایا ہے، چاہے یہ تصویر کسی تختی یا کاغذ، یا دیوار اور کپڑے پر آرٹ کے ذریعے سے ہو، یا آج کل کے آلہء تصویر کیمرے کے ذریعے سے ہو، یا پتھروں کو تراش کر ہو، یا تصویر کو مجسموں کی شکل میں ڈھال کر ہو ۔
|