Maktaba Wahhabi

141 - 242
اور زیارتِ قبور کا اصلی مقصد شرک کو بنا لیا،میت سے اور میت کے وسیلے سے دعائیں مانگنا، اور ان سے اپنی حاجتیں طلب کرنا، اور ان کی ذات سے حصولِ برکات، اور میت سے اپنے دشمنوں پر فتح مندی کی درخواست، اور اس جیسے دیگر کاموں کوزیارتِ قبورکا مقصد بنالیا، اور اس طرح انہوں نے اپنے حق میں بھی بُرا کیا اور میت کے ساتھ بھی، اور اگر یہ لوگ یہ تمام شرکیہ اعمال نہ بھی کریں، تب بھی وہ اﷲ تعالیٰ کے مشروع کردہ اعمال، جیسے : میت کے حق میں دعا، اس کے لئے طلبِ رحمت ومغفرت کی خیر وبرکت سے تو یہ لوگ محروم ہی ہیں ۔(إغاثۃ اللہفان : 1؍214۔215۔217) اس سے معلوم ہوا کہ مزاروں کی منتیں ماننا، اور ان پر چڑھاوے پیش کرنا شرکِ اکبر ہے، اور اس شرک کا سبب، قبروں کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام وعمل کی مخالفت ہے، اور یہ اس وقت ہے جب کہ صرف قبریں ہی ہوں اور ان پر عمارتیں، مسجدیں اور گنبد تعمیر نہ کئے گئے ہوں، جب ان قبروں پر گنبد تعمیر کرکے ان کے اطراف مسجدیں اور خانقاہیں بنادی جائیں تو جاہل لوگ یہ سمجھیں گے کہ ان قبروں میں جو مردے دفن ہیں، وہ فائدہ پہنچاسکتے ہیں اور نقصان بھی، اور وہ فریاد کرنے والوں کی فریاد رسی بھی کرتے ہیں، اور ان سے التجا کرنے والوں کے حاجتیں بھی پوری کرتے ہیں، اس لئے وہ ان کی بارگاہ میں نذر ونیاز پیش کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ قبروں کے بجائے بت بن جاتے ہیں جنہیں اﷲ کو چھوڑ کر پوجا جاتا ہے، اسی لئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر کے متعلق یوں دعا فرمائی : ’’اَللَّھُمَّ لاَتَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثَنًا یُعْبَدُ‘‘ (مالک، احمد)’’اے اﷲ!میری قبر کو بُت نہ بنانا جس کی لوگ پرستش کریں ‘‘ یہ دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے فرمائی کہ بہت سی قبروں کا یہی حال ہونے والا تھا، اور آج عالم اسلام میں بہت سی قبروں کا یہی عالم ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت
Flag Counter