Maktaba Wahhabi

140 - 242
اور جیسا کہ صحیح مسلم کی ہی روایت ہے :وعن ثمامۃ بن شفی قال :کُنَّا مَعْ فُضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ بِرَوْدَسَ مِنْ أَرْضِ الرُّوْمِ ‘ فَتُوَفِّیَ صَاحِبٌ لَنَا فَأَمَرَ فَضَالَۃُ بِقَبْرِہِ فَسُوِّیَ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَأمُرُ بِتَسْوِیَتِھَا۔ حضرت ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ’’ہم حضرت فضالہ بن عبید رضی اﷲعنہ کے ساتھ روم (اٹلی)کے جزیرہ روڈس میں تھے کہ ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہوگیا ‘حضرت فضالہ نے تدفین کے بعد اس کی قبر کو برابر کرنے کا حکم دیا پھر فرمایا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبروں کو برابر کرنے کا حکم دیتے ہوئے سنا ہے ۔ اور موجودہ دور کے مسلمان ان دونوں حدیثوں کی انتہائی مخالفت کرتے ہوئے قبروں کو زمین سے اس قدر بلند کرتے ہیں کہ گویا وہ بلند وبالا عمارتیں ہیں اور ان پر گنبد تعمیر کرتے ہیں ‘‘ پھر فرماتے ہیں :’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اورقبروں کے متعلق آپ کے اوامر اور نواہی اور ان لوگوں کی من گھڑت شریعت کو دیکھو کہ ان دونوں کے درمیان کتنا عظیم فرق ہے ؟ اور بلا شبہ ان میں اتنی برائیاں ہیں جنہیں کوئی شمار نہیں کرسکتا ۔‘‘ پھر آپ ان مفاسد کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ ان میں سے ایک یہ ہے کہ : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کو اس لئے مشروع فرمایا کہ اس سے آخرت کی یاد ہو، اور صاحبِ قبر کے لئے دعا کرکے اس پر احسان کیا جائے، اس کے لئے دعائے رحمت ومغفرت کی جائے، اور اس کے لئے اﷲ تعالیٰ سے عافیت مانگی جائے، اس طرح قبر کی زیارت کرنے والا اپنے ساتھ بھی احسان (اچھا سلوک )کرتا ہے اور میت کے ساتھ بھی ۔ لیکن ان قبر پرست مسلمانوں نے معاملے کو الٹ دیا، دین کو سرے سے ہی بدل دیا،
Flag Counter