Maktaba Wahhabi

230 - 242
پڑھتے تھے، اور اس طرح یہ ہرگز دینی بدعت نہیں ہے۔ اور کتابت حدیث کی بھی دینی اصل موجود ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کرام کو ان کی طلب پر حدیث لکھنے کا حکم دیا، اور حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ ( غالبًاحضرت عبد اﷲ بن عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہ تھے )رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں احادیث لکھا کرتے تھے، لیکن جس خدشہ کی بنا پر روکا گیا تھاوہ اس لئے تھا کہ کہیں قرآن میں وہ چیز نہ مل جائے جو اس میں نہیں ہے، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا، اور یہ خدشہ دور ہوگیا، اس لئے کہ قرآن مکمل ہوچکا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے ہی مدون ہوچکا تھا، تو پھر مسلمانوں نے احادیث مبارکہ کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اس کی تدوین شرو ع کردی ۔ اﷲ تعالیٰ انہیں اسلام اور مسلمانوں کی جانب سے جزائے خیر عطا فرمائے، کہ انہوں نے اپنے رب کی کتاب اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو ضائع ہونے اور انہیں نکمّے لوگوں کا کھلونا بننے سے محفوظ رکھا ۔ دوسری فصل مسلمانوں کی زندگی میں بدعات کا ظہور اور اس کے اسباب ۱۔مسلمانوں کی زندگی میں بدعات کا ظہور، اور اس کے ضمن میں دو مسئلے ہیں : پہلا مسئلہ : بدعات کے ظہور کا وقت: شیخ الإسلام إمام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں :’’ اور جان لو کہ امت میں علوم اور عبادات سے متعلق عام بدعات خلفائے راشدین کے آخری دور میں ایجاد ہوئی ہیں، جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خبراپنے اس فرمان میں دی ہے : ’’ مَن یَّعِشْ مِنْکُمْ، فَسَیَرٰی إِخْتِلَافًا کَثِیْرًا، فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ مِنْ بَعْدِیْ ‘ تَمَسَّکُوْا بِہَا وَ عَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ ‘‘ (أبو
Flag Counter