کو شرعی قوانین سے زیادہ بہتر اور موزوں گردانتا ہے، اور اس کے بارے میں کوئی شک نہیں کہ ایسا شخص کفر اکبر کا مرتکب ہے جوتوحید کے منافی اور ملت اسلامیہ سے نکال باہر کرنے والا ہے ۔
ساتویں فصل
قانون سازی اور حلال وحرام کرنے کے حق کا دعویٰ
ان تمام احکام کی قانون سازی کا حق صرف اسی اﷲ کو ہے، جو تمام انسانوں کا پروردگار اور تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا ہے، جن قوانین پر بندے، اپنی عبادات، معاملات اور زندگی کے دیگر تمام امور میں عمل پیرا ہوتے ہیں، اور جن قوانین کے ذریعے بندوں کے باہمی تنازعات کا فیصلہ کیا جاتا ہے، اور جن سے باہمی جدال کو روکا جاتا ہے ۔﴿ اَ لَا لَہُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ تَبَارَکَ اللّٰہِ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ ﴾(الأعراف : 54)ترجمہ : آگاہ رہو کہ وہی سب کا پیدا کرنے والا ہے، اور اسی کا حکم ہر جگہ نافذ ہے، اﷲ ربّ العالمین کی ذات بہت ہی بابرکت ہے ۔
اور وہی ذاتِ والا صفات اپنے بندوں کی مصلحت کو زیادہ جانتا اور ان کے لئے مفید قانون بناتا ہے، وہ اپنے رب ہونے کے ناطے ان کے لئے قانون بناتا ہے، اور بندے اس کے غلام ہونے کے ناطے اس کے احکام کو مانتے ہیں، اور اس کا فائدہ انہی کو ( دنیا اور آخرت میں )حاصل ہوگا،جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَئْیٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُوْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ج ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً﴾(النساء :59)
ترجمہ : ’’اگر تم آپس میں کسی معاملے میں اختلاف کرلو تو اسے اﷲاور رسول کی طرف پھیر دو ‘اگر تم واقعی اﷲاور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو ‘یہ بہتر ہے اور انجام
|