Maktaba Wahhabi

221 - 242
علامہ إبن حمدان ’’ نھایۃ المبتدین ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’ جو کسی صحابی پر جائز سمجھتے ہوئے سبّ وشتم کرتا ہے، وہ کافر ہے ۔ اگر ناجائز سمجھتے ہوئے کرتا ہے تو فاسق وفاجر ہے ۔‘‘ نیز انہی سے یہ قول بھی مروی ہے کہ : ’’ایسا شخص مطلق کافر ہے ۔ اور جو شخص انہیں فاسق قرار دے، یا انکے دین کے بارے میں طعن کرے، یا انہیں (معاذ اﷲ )کافر قرار دے، تو ایسا شخص کافر ہے ۔ ۲۔ أ ئمّہء کرام کو برا بھلا کہنے کی ممانعت فضیلت وبزرگی اور مقام ومرتبہ میں صحابہ سے قریب،تابعین اور تبع تابعین سے تعلق رکھنے والے أئمہء ہدایت ہیں، جو خیر القرون سے تعلق رکھنے والے ہیں، اور ان کے بعد وہ أئمہ کرام ہیں جنہوں نے نیکیوں کے معاملے میں صحابہ کرام کی پیروی کی ۔ جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے :﴿وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالََّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَضِیَ اللّٰہِ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ﴾ (التوبۃ : 100 ) ترجمہ : اور مہاجرین وانصار میں سے وہ اوّلین لوگ جنہوں نے ہجرت کرنے اور ایمان لانے میں دوسروں پر سبقت کی، اور وہ دوسرے لوگ جنہوں نے ان سابقین کی اخلاص کے ساتھ پیروی کی، اﷲ ان سب سے راضی ہوگیا، اور وہ سب اﷲ سے راضی ہوگئے۔ أئمہ کرام کی توہین کرنا اور انہیں بُرا بھلا کہنا ناجائز ہے، اس لئے کہ وہ ہدایت کے علم بردار ہیں، اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿ وَمَن یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِن م بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدٰی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَآئَ تْ مَصِیْرًا ﴾ ( النساء : 115 ) ترجمہ :جو راہ ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے گا، اور مؤمنوں کی راہ چھوڑ کر کسی دوسری راہ کی اتباع کرے گا، تو وہ جدھر جانا چاہے گا ہم
Flag Counter