رات میں قیام کرنا اصلًا جائز ہے، لیکن انہیں ایک خاص وقت کے ساتھ مخصوص کرلینا دلیل طلب ہے ۔
ہر طرح کی دینی بدعات کا حکم
دین میں ہر طرح کی بدعت حرام اور گمراہی ہے، اس لئے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
’’ وَ اِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَکُلَّ ضَلَالَۃٍ فِیْ النَّارِ‘‘ ( ترمذی، حسن صحیح )
ترجمہ : اور دین میں تمام نئے نئے کاموں سے بچتے رہو،بلا شبہ دین میں ایجاد شدہ ہر نیا کام بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی انسان کو آگ میں لے جائے گی ۔
’’ مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ‘‘ ( بخاری ومسلم ) ترجمہ : جس نے ہمارے اس امر (دین )میں کوئی نئی چیز نکالی جو اس میں نہیں ہے پس وہ مردود ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ ‘‘ (بخاری ومسلم ) ترجمہ : جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں ہے پس وہ مردود اور نا قابلِ قبول ہے
یہ دونوں حدیثیں یہ بتلارہی ہیں کہ دین میں ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی اور مردود ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ عبادات اور عقائد میں بدعت حرام ہے، اور بدعت کی نوعیت کے اعتبار سے اس کے حرام ہونے کا حکم بھی مختلف ہوگا، ان میں سے کچھ بدعات کھلا کفر ہیں، جیسے : اہل قبور کا تقرب حاصل کرنے کے لئے ان کے قبروں کا طواف کرنا، اور انہیں قربانیاں اور نذر ونیاز پیش کرنا، اور ان سے دعا مانگنا اور ان سے فریاد کرنا،
|