۵۔ زندہ اور نیک بزرگوں کی دعاؤں سے اﷲ تعالیٰ کا وسیلہ طلب کرنا، جیسا کہ صحابہ کرام جب خشک سالی آتی تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کرنے کی درخواست کرتے تھے، جب آپکا انتقال ہوا تووہ آپکے چچا حضرت عباس رضی اﷲ عنہ سے دعا کی درخواست کرتے پھر وہ ان کیلئے دعا کرتے ۔( بخاری)
۶۔ گناہ کا اعتراف کرکے اﷲ تعالیٰ کا وسیلہ چاہنا :﴿ قَالَ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ ﴾ ( القصص : 16)ترجمہ : اس نے کہا، میرے رب ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے، اس لئے تو مجھے معاف کردے ۔
۲۔ دوسری قسم : غیر مشروع (ناجائز )وسیلہ
یہ وہ توسل ہے جو مذکورہ بالا مشروع توسل کی تمام قسموں کے علاوہ ہے، جیسے فوت شدہ بزرگوں سے دعا مانگ کر یا ان کی شفاعت طلب کرکے وسیلہ پکڑنا، یا اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قدر ومنزلت کا وسیلہ، یا دیگر مخلوقات کی ذات یا ان کے حق کا وسیلہ پکڑنا ۔اورناجائز توسل کی بھی چند قسمیں ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے :
۱۔ فوت شدگان سے دعا کی درخواست کرنا، نا جائز ہے :
اس لئے کہ فوت شدہ شخص جس طرح اپنی زندگی میں دعا کرنے کی قدرت رکھتا تھا وفات پانے کے بعد اس پر قادر نہیں ہوتا، اسی طرح میت سے سفارش طلب کرنا بھی ناجائز ہے، اس لئے کہ حضرت عمر بن خطاب اور حضرت معاویۃ بن أبی سفیان رضی اﷲ عنہما اور ان کے زمانے میں جو صحابہ کرام اور تابعین موجود تھے، انہوں نے قحط سالی کے موقعے پر طلبِ باراں کے لئے حضرت عباس اور یزید بن الأسود رضی اﷲ عنہما جیسے زندہ بزرگ صحابہ کا وسیلہ پکڑا، اور انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی قبر مبارکہ کا وسیلہ پکڑا، نہ آپ سے سفارش کروائی اور نہ آپ کے ذریعے سے بارش طلب
|