افضل ترین ابتدائی تین صدیوں میں مدینہ منورہ میں ہرگز کوئی بدعت نہیں تھی، اور نہ ہی یہاں سے دین کے اصول میں کوئی بدعت ظاہر ہوئی، بر خلاف دیگر شہروں کے۔
۲۔ ظہوربدعت کے اسباب
اس میں کوئی شک نہیں کہ کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھام لینا بدعت اور گمراہی میں گرنے سے نجات حاصل کرنا ہیجیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے:﴿ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلاَ تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُم ْعَنْ سَبِیْلِہٖ﴾ ( الأنعام : 153)ترجمہ : یہ میری سیدھی راہ ہے ‘تم اسی کی پیروی کرو‘دیگر راستوں کی پیروی نہ کرو وہ تمہیں اُس (اﷲ)کی راہ سے ہٹادیں گے ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کی وضاحت فرمادی ہے، جیسا کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود کی روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ’’خَطَّ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم خَطًّا فَقَالَ : ’’ ہٰذَا سَبِیْلُ اللّٰہِ ‘‘ثُمَّ خَطَّ خُطُوْطًا عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ، ثُمَّ قَالَ :’’ وَہٰذَہِ سُبُلٌ، عَلٰی کُلِّ سَبِیْلٍ مِنْہَا شَیْطَانٌ یَدْعُوْ إِلَیْہِ ‘‘ثُمَّ تَلَا : ﴿ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلاَ تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُم ْعَنْ سَبِیْلِہٖ ج ذٰلِکُمْ وَصَّاکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ﴾( ابوداؤد، ترمذی )
ترجمہ : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا : ’’ یہ اﷲ کا راستہ ‘‘ہے، پھر اس کے دائیں بائیں کچھ لکیریں کھینچیں، فرمایا : ’’ یہ راستے ہیں، اور ہر راستہ پر ایک شیطان بیٹھا ہوا ہے جو اس کی طرف بلا رہا ہے ‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی :
﴿ وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلاَ تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُم ْعَنْ سَبِیْلِہٖ ج ذٰلِکُمْ وَصَّاکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ﴾ ( الأنعام : 153)
ترجمہ : یہ میری سیدھی راہ ہے ‘تم اسی کی پیروی کرو‘دیگر راستوں کی پیروی نہ کرو وہ
|