جائیں ۔
دوسری فصل
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور پیروی کے واجب ہونے کے بارے میں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنا، آپ کے احکامات کو بجا لانا، اور آپ کی منع کی ہوئی باتوں کو چھوڑنا واجب ہے،اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲ کا رسول تسلیم کرنے کا تقاضہ ہے، اور اﷲ تعالیٰ نے بہت سی آیات میں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے کا حکم کبھی اپنی اطاعت کے حکم سے ملا کر دیا ہے، جیسا کہ ارشاد ہے : ﴿ یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ ﴾ ( النساء : 59) ترجمہ : اے اہلِ ایمان اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔
اور کبھی انفرادی طور پر اس کا حکم دیا ہے، جیسا کہ ارشادِ باری ہے : ﴿ وَمَن یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ﴾ ( النساء : 80)ترجمہ : جس نے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی اطاعت کی گویا اس نے اللہ تعالی کی اطاعت کی ۔
﴿ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾( النور : 56 )
ترجمہ : اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔
اور کبھی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرنے والوں کو سخت وعیدیں سنائی ہیں ۔ جیسا کہ ارشادِ ربّانی ہے :﴿ فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖ اَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾ ( النور : 63 )
ترجمہ : اس (رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم )کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرنا چاہیئے کہ کہیں وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہوجائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے۔
یعنی : ان کے دلوں میں کفر، نفاق اور بدعت کے فتنے سر اٹھائیں گے، یا انہیں دنیا
|