والی احادیث کو ان تعویذات پر محمول کیا ہے جو شرکیہ ہیں ۔
۲۔ دوسرا قول یہ ہے کہ تعویذ لٹکانا ناجائز ہے ۔ اس کے قائل حضرت عبد اﷲ بن مسعود، حضرت حذیفہ، حضرت عقبۃ بن عامر اور حضرت عبد اﷲ بن عکیم رضی اﷲ عنہم أجمعین ہیں، اور اسی کو تابعین کی ایک جماعت نے اختیار کیا ہے، جن میں حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کے شاگرد بھی ہیں، اور ایک روایت کے بموجب یہی قول امام أحمد بن حنبل کا بھی ہے، جسے ان کے اکثر شاگردوں نے اختیار کیا ہے، متأخرین علماء نے تاکید کے ساتھ اس کے ناجائز ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اور ان کی دلیل حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کی روایت ہے، جس میں وہ کہتے ہیں : ’’ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ : إِنَّ الرُّقٰی وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَۃَ شِرْکٌ ‘‘ (أحمد، أبوداؤد، إبن ماجہ، حاکم ) ترجمہ : میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ : ’’بے شک جھاڑ پھونک، تعویذ گنڈے، اور محبت کے تعویذ، سب شرک ہیں ۔
تولۃ
اس تعویذ کو کہا جاتا ہے، جس کے متعلق زمانہء جاہلیت کے لوگوں کا عقیدہ تھا کہ اس کے اثر سے عورت کے دل میں اپنے شوہر کے لئے، اور شوہر کے دل میں اپنی بیوی کے لئے محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ۔
مندرجہ ذیل تین وجوہات کی بناء پر دوسرا قول ہی صحیح ہے :
اول۔ اس لئے کہ اس حدیث میں ممانعت عام وارد ہوئی ہے، اس عموم میں خاص کرنے والی کوئی چیز نہیں ہے ۔
دوم۔ اس کے ذریعے ایک فتنے کا سدّ باب کردیا گیا، اس لئے کہ اس کے جواز کے بعد لوگ وہ تعویذ بھی پہننا شروع کردیں گے جو نا جائز ہیں ۔
|