اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفار کی مشابہت کرنے کی خواہش نے ہی بنو اسرائیل کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ بری مانگ طلب کریں، اور اسی چیز نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ کو اس بات پر ابھارا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسے درخت کا مطالبہ کریں جس سے وہ اﷲ کے سوا برکت طلب کریں، اور آج بالکل یہی ہورہا ہے، مسلمانوں کی اکثریت نے شرک اور بدعات میں کفار کی تقلید کی ہے، جیسے : کسی کے یوم ولادت پر عید منانا، چند مخصوص کاموں کیلئے کچھ خاص دن اور ہفتے مقرر کرنا، دینی مناسبات اور کسی کی یادمیں جلسے منانا، مجسّموں کو نصب کرنا، یادگاروں کو قائم کرنا، ماتمی مجلسوں کا منعقد کرنا، جنازوں میں بدعات کا ارتکاب کرنا اور قبروں پر عمارات بنانا وغیرہ ۔
تیسری فصل :
بدعتیوں کے متعلق امت اسلامیہ کا موقف، اور انکی تردیدکرنے میں اہل سنت کا اسلوب؟
۱۔ بدعتیوں کے متعلق اہل سنت والجماعت کا موقف :
اہل سنت والجماعت ہمیشہ سے ہی بدعتیوں کا رد کرتے ہوئے اور بدعات کا انکار کرتے ہوئے، اور انہیں اس کے ارتکاب سے روکتے ہوئے چلے آرہے ہیں، اس کے کچھ نمونے درج ذیل ہیں :
أ۔ حضرت أم الدرداء رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : ’’ دَخَلَ عَلَیَّ أَبُو الدَّرْدَائِ مُغْضِبًا، فَقُلْتُ لَہُ : ماَلَکَ؟ فَقَالَ : وَاللّٰہِ مَا أَعْرِفُ فِیْہِمْ شَیْئًا مِنْ أَمْرِ مُحَمَّدٍ إِلاَّ أَنَّہُمْ یُصَلُّوْنَ جَمِیْعًا‘‘ ( بخاری )
ترجمہ : ایک مرتبہ حضرت أبو الدرداء رضی اﷲ عنہ غضہ کی حالت میں میرے پاس آئے، میں نے کہا : آپ کو کیا ہوگیا ؟ فرمایا : اﷲ کی قسم ! میں ان (موجودہ مسلمانوں )میں محمد
|