۲۔ مقامات، آثار اور زندہ ومُردہ اشخاص سے تبرک حاصل کرنا
نئی بدعات میں سے ایک، مخلوق سے تبرک حاصل کرنے کی بدعت ہے، اور یہ بت پرستی کا ایک رنگ ہے، اور ایسا جال ہے جس سے مفاد پرست لوگ بھولے بھالے لوگوں کا شکار کرتے ہیں ۔
اور تبرّک برکت طلب کرنے کو کہتے ہیں، اور کسی چیز میں بھلائی کے موجود ہونے اور اس کے برابر بڑھتے رہنے کو برکت کہتے ہیں ۔ بھلائی کے موجود ہونے اور اس کے بڑھتے رہنے کی طلب اسی سے کی جانی چاہئے جو برکت کا مالک اور اس پر قادر ہو، اور وہ اﷲ سبحانہ ہی ہے، کیونکہ برکت وہی نازل کرتا ہے اور وہی باقی رکھتا ہے، لیکن مخلوق نہ تو برکت دے سکتی ہے اور نہ ہی اسے ایجاد کرسکتی ہے اور نہ اسے باقی رکھ سکتی ہے اور نہ ہی اسے ثابت رکھ سکتی ہے ۔مقامات، آثار اور زندہ ومُردہ اشخاص سے تبرک حاصل کرنا، ناجائز ہے، اس لئے کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ فلاں چیز نے اسے برکت عطا کی ہے، شرک ہے ۔ یا اگر یہ اعتقاد رکھے کہ فلاں کی زیارت، یا اسے چھونا، یا ہاتھ لگانا، اﷲ کی جانب سے حصول برکت کا ایک سبب ہے، تو ایسی حالت میں یہ عقیدہ شرک کا وسیلہ اور ذریعہ بنے گا۔
اور لیکن رہا معاملہ،صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال،لعاب، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے جدا ہونے والی چیزوں سے برکت حاصل کرنے کا، یہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے ۔لیکن صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے حجرہء مبارکہ سے اور آپکی قبر اطہر سے برکت طلب نہیں کرتے تھے، اور نہ ہی تبرک کی نیت سے ان مقامات کو تلاش کرتے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، یا تشریف رکھا تھا، جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان مقامات سے تبرک حاصل نہیں کرتے تو پھر اولیاء اﷲ کے مقامات سے برکت طلب کرنا بدرجہء اولیٰ ناجائز ہے۔
اور اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، حضرت ابوبکر اور عمر رضی اﷲ عنہما جیسے عظیم الشان صحابہ اور نیک
|