فرمایا کہ وہ اپنے مہاجر بھائیوں سے محبت کرتے ہیں، اور انہیں اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں، ان کی غم خواری کرتے ہیں،اور وہ بخل اور دل کی تنگی سے محفوظ ہیں، اور انہی خوبیوں کی وجہ سے انہوں نے فلاح وکامیابی حاصل کرلی ۔ یہ صحابہ کرام کے بعض عام فضائل ہیں، اب ہم کچھ مخصوص فضائل کا تذکرہ کریں گے جس میں وہ آپس میں ایک دوسرے پر فضلیت رکھتے ہیں، اور ان کی یہ افضلیت ان کے اسلام، جہاد اور ہجرت کی جانب سبقت کرنے کی وجہ سے ہے ۔ اﷲ تعالیٰ ان تمام سے راضی ہو۔
صحابہ کرام میں سب سے افضل خلفائے اربعہ، حضرات ابوبکر صدیق، عمر، عثمان اور علی رضی اﷲ عنہم ہیں، پھر عشرہء مبشّرہ ( وہ دس صحابہ جنہیں دنیا میں ہی جنت کی خوشخبری دی گئی تھی )جن میں خلفائے اربعہ کے علاوہ حضرات طلحہ، زبیر، عبد الرحمن بن عوف، أبو عبیدہ بن الجراح،سعد بن أبی وقاص اور سعید بن زید رضوان اﷲ علیہم أجمعین ہیں ۔ مہاجرین،انصار سے، اور اہلِ بدر واصحاب بیعت رضوان دیگر صحابہ کرام سے افضل ہیں، نیز فتح مکہ سے قبل ایمان لاکر جہاد کرنے والے صحابہ، فتح مکہ کے بعد اسلام لانے والے صحابہ کرام سے افضل ہیں ۔
۲۔صحابہ کرام کے آپسی جنگوں اور اختلافات کے متعلق اہل سنت والجماعت کا موقف
فتنہ کا سبب : یہودیوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازش تیار کی، اور اس سازش کا سرغنہ ایک خبیث،مکار یمنی یہودی تھا جو بظاہر مسلمان ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتا تھا، اس یہودی نے تیسرے خلیفہء راشد حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ کے خلاف اپنے حسدوکینے کا زہر پھلانے لگا، اور ان کے خلاف مختلف الزامات گھڑنے لگا،
|