دی جائے اور ( لا إلٰہ )یہی مفہوم ہے ۔ اور صرف اکیلے اﷲ کی عبادت کی جائے جس کی عبادت میں کوئی شریک نہیں اور یہ (إلاّ اﷲ)کا مفہوم ہے ۔ بہت سے کلمہ پڑھنے والے اس کے تقاضہ کی مخالفت کرتے ہیں اور مخلوق، قبروں، مظاہرِ قدرت، طاغوت، درخت اور پتھروں کیلئے منفی الوہیت ثابت کرتے ہیں ۔
ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ توحید، بدعت ہے، جو لوگ اس کی دعوت دیتے ہیں ان کی مخالفت کرتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی خالص عبادت کرنے والوں کی عیب جوئی کرتے ہیں ۔
ب:محمد رسول اﷲ کی گواہی کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی جائے اور آپ کی باتوں کی تصدیق کی جائے، جن کاموں سے آپ نے روکا ہے انہیں چھوڑا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر ہی اکتفاء کیا جائے، اس کے ما سوا جو بھی بدعات وخرافات ہیں انہیں چھوڑا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال کو تمام کے اقوال پر مقدم رکھا جائے ۔
۵۔ شہادتین کے نواقض( توڑنے والی چیزیں )
شہادتین کے نواقض ہی اسلام کے نواقض ہیں، اس لئے کہ شہادتین ہی کے کہنے کی وجہ سے آدمی مسلمان ہوتا ہے، اسے کہنا گویا اس کے مفہوم کا اعتراف کرنا اور اس کے تقاضوں، یعنی اسلامی شعائر کی ادائیگی پر عمل کرنے کو لازم قرار دے لینا ہے، جب وہ اس پر عمل کے التزام کو چھوڑ دیتا ہے تو وہ اس عہد کو توڑ دیتا ہے جس کو کہ اس نے شہادتین کو کہتے ہوئے کیا تھا ۔ اسلام سے خارج کرنے والی کئی چیزیں ہیں جنہیں فقہاء نے کتب فقہ میں ایک خاص باب ’’ باب الردّۃ ‘‘ کے تحت ذکر کیا ہے ۔ ان میں سے دس اہم اسباب کو شیخ الإسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اﷲ نے ذکر فرمایا ہے :
۱۔اﷲ کی عبادت میں شرک کرنا، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ اِنَّ اللّٰہِ لَا یَغْفِرُ اَن یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَن یَّشَآئُ ﴾( النساء : 48۔116)ترجمہ : بے
|