Maktaba Wahhabi

107 - 242
جس کا کوئی کنارا نہیں، بہت ہی کم لوگ ہیں جو اس سے بچ پاتے ہیں، جس شخص نے بھی اپنے عمل سے اﷲ کی رضا کے سوا کسی دوسری چیز کا ارادہ کیا،یا اﷲ کے تقرب کے علاوہ کسی اور چیز کی نیت کی اور اس سے اپنے نیک اعمال کا صلہ طلب کیا تو اس نے اپنی نیت اور ارادے میں شرک کیا ۔ اخلاص اخلاص یہ ہے کہ تمام اعمال، افعال،نیّتوں اور ارادوں میں اﷲ تعالیٰ کی ہی ذات کو خالص کیا جائے، یہی وہ حنیفیت(یکسُوئی)یعنی ملّت ابراہیمی ہے جس کو اختیار کرنے کاحکم اﷲ تعالیٰ نے اپنے تمام بندوں کو دیا ہے، اور اس کے علاوہ کسی سے اور کوئی چیز قابلِ قبول نہیں، اور یہی اسلام کی حقیقت ہے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَمَن یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَن یُّقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِی الْآخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ﴾ (آلِ عمران : 85) ترجمہ : اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین چاہے گا، تو اس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں گھاٹا پانے والوں میں سے ہوگا۔ اور یہی حنیفیت،ملت ابراہیمی ہے، جس سے وہی شخص منہ موڑے گا جو دنیا کا سب سے بڑا احمق ہوگا ۔( الجواب الکافی : 115) مذکورہ بالا باتوں کی تلخیص یہ ہے کہ شرکِ اکبر اور شرکِ اصغر کے درمیان جو فرق ہے، وہ یہ ہے : ۱۔ شرکِ اکبر انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے، جب کہ شرکِ اصغر ملّت اسلام سے باہر نہیں کرتا، لیکن اس سے توحید میں کمی آجاتی ہے ۲۔ شرکِ اکبر کا مرتکب ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا، جب کہ شرکِ اصغر کا
Flag Counter