Maktaba Wahhabi

106 - 242
واذکار بلند آواز سے یا قرآن مجید خوش الحانی سے اس لئے پڑھے کہ لوگ سن کر اس کی تعریف کریں ۔ اعمال میں جب ریا کاری آجاتی ہے تو وہ عمل کو باطل کردیتی ہے جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے :﴿ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ اَحَدًا﴾ (کہف : 110) ترجمہ : جو شخص اپنے رب سے ملاقات کا یقین رکھتا ہے، تو اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے، اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے ۔ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے : ’’ أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَلشِّرْکُ الْأَصْغَرُ : قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَمَا الشِّرْکُ الْأَصْغَرُ؟ قَالَ:اَلرِّیَائُ ‘‘( احمد والطبرانی والبغوی )تمہارے متعلق مجھے سب سے بڑا خدشہ شرک ِ اصغر کا ہے، صحابہ نے عرض کیا : یارسول اﷲ ! شرکِ اصغر کیا ہے ؟ فرمایا : ریا کاری اور دکھاوا۔ اسی طرح دنیوی لالچ سے کوئی نیک عمل کرنا بھی شرکِ خفی ( چھپا ہوا شرک )ہے، جیسے : مال کمانے کے لئے حج کرنا، اذان دینا یا امامت کرنا، یا دینی علم سیکھنا، یا جہاد کرنا ۔جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ،وَ تَعِسَ عَبْدُ الدِّرْہَمِ، وَ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ وَ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْلَۃِ، إِنْ أُعْطِیَ رَضِیَ، وَإِنْ لَمْ یُعْطَ سَخَط‘‘ ( بخاری ) ترجمہ : ہلاک ہوا دینار کا بندہ، ہلاک ہوا درہم کا بندہ، ہلاک ہوا چادر کا بندہ، ہلاک ہوا مخملی چادر کا بندہ، اگر اسے دیا جاتا ہے تو خوش رہتا ہے اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے ۔ امام إبن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ ارادوں اور نیتوں کا شرک ایسا سمندر ہے
Flag Counter