Maktaba Wahhabi

125 - 242
والسلام کی رسالت میں شک، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچّے ہونے میں شک، یا دینِ اسلام میں شک، یا موجودہ دور کے لئے اسلام کے مفید ہونے کے متعلق شک کرنا وغیرہ ۔ ۵۔ تَرکی ارتداد : جیسے نماز کو جان بوجھ کر چھوڑنا ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’بَیْنَ الْعَبْد ِ وَالْکُفْرِ وَالشِّرْکِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ ‘‘ ( مسلم ) ترجمہ : انسان اور کفر اور شرک کے درمیان نماز کا چھوڑنا ہے ۔اس حدیث کے علاوہ تارک صلاۃ کے کفر کے متعلق بہت سے دلائل ہیں ۔ احکام مرتد ارتداد ثابت ہوجانے کے بعد مرتد پر درجِ ذیل احکام مرتب ہوتے ہیں : ۱۔ مرتد سے توبہ کرائی جائے گی، اگر اس نے تین دن کے اندر توبہ کرلی اور اسلام کی طرف واپس پلٹا تو اس کی یہ توبہ قبول کی جائے گی اور اسے چھوڑ دیا جائے گا. ۲۔ مرتد نے توبہ کرنے سے انکار کردیا، تو پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان : ’’ مَنْ بَدَّلَ دِیْنَہُ فَاقْتُلُوْہُ ‘‘ (بخاری، ابوداؤد )ترجمہ : جو ( مسلمان )اپنے دین سے پھر جائے اسے قتل کردو ۔کے مطابق اس کو قتل کرنا واجب ہے ۔ ۳۔ مرتد سے توبہ طلبی کے درمیان اسے اپنے مال میں تصرف کرنے سے روک دیا جائے گا، اگر وہ دوبارہ اسلام قبول کرلیتا ہے تو مال اسی کا ہوگا، ورنہ حالتِ ارتداد میں اس کے قتل یا موت کے بعد اس مال کوبیت المال میں جمع کردیا جائے گا، بعض علماء کا قول ہے کہ اس کے مرتد ہونے کے ساتھ ہی اس کے مال کو مسلمانوں کے کام میں لگا دیا جائے گا ۔ ۴۔ مرتد اور اس کے مسلمان رشتہ داروں کے درمیان وراثت ختم ہوجائے گی، نہ وہ اس کے وارث ہوسکیں گے اور نہ وہ کسی کا وارث ہوگا ۔
Flag Counter