( فتح المجید : 467؍468 )
اور اﷲ کے قانون کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والے شخص کے مومن نہ ہونے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اﷲ کے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا، ایمان، عقیدہ، اور اﷲ کی عبادت ہے،اور ضروری یہ ہے کہ مسلمان اسے دین سمجھ کر بجا لائے، شرعی قوانین کو بس اس لئے لاگو کرنا کہ یہ لوگوں کے حق میں مفید ہیں، یا اس سے امن کی صورت حال پر قابو پانا زیادہ ممکن ہے، جیسا کہ بعض لوگ شرعی قانون کے اسی پہلوپر غور کرتے ہوئے لاگو کرتے ہیں،اور اس کے عبادت ہونے کے پہلو کو بھول جاتے ہیں، اور اﷲ تعالیٰ نے ان لوگوں کی برائی بیان کی ہے جو اس کی شریعت کو، اس کی عبادت سمجھنے کے بجائے، اپنی مصلحت کے لئے اپناتے ہیں ۔ جیسا کہ فرمانِ باری ہے :
﴿ وَاِذَا دُعُوْا اِلَی اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ مُعْرِضُوْنَ ٭ وَاِن یَّکُن لَّہُمُ الْحَقُّ یَأْ تُوْٓا اِلَیْہِ مُذْعِنِیْنَ﴾ ( النور : 48۔49)
ترجمہ : جب انہیں اﷲ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے، تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کردے، تو ان کا ایک گروہ منہ موڑ کر چل دیتا ہے، اگر حق ان کی جانب ہوتا ہے تو اس کے پاس اطاعت گذار بن کر آجاتے ہیں ۔‘‘
یہی وہ لوگ ہیں جو صرف اپنی نفسانی خواہشات کا اہتمام کرتے ہیں، جو چیز ان کی خواہشات سے ٹکراتی ہے اس سے منہ موڑ لیتے ہیں، اس لئے وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا فیصلہ لیکر جاتے ہوئے بھی، اس کو اﷲ کی عبادت تصور نہیں کرتے ۔
شرعی قوانین کے خلاف فیصلہ کرنے والے کا حکم
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَمَن لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہِ فَاُوْلٰئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ﴾
|