Maktaba Wahhabi

46 - 242
مطیع ہونے کو ذکر کیا ہے، اس لئے کہ تمام مخلوق اس کے لئے مکمل غلام ہوکر جُھکی ہوئی ہے، چاہے کوئی اس کا اقرار کرے یا انکار، وہ تمام اس کی تدبیر کی برضا ورغبت یا بغیر رضا ورغبت، مطیع ہیں، کیونکہ اس کی مخلوق میں سے کوئی اس کی مشیّت اور قضاء وقدر سے باہر نہیں نکل سکتا، اور ہر قسم کی ظاہری وباطنی قوت اسی کی وجہ سے ہے، وہ تمام جہان کا پالنہار اور ان کا مالک ہے، انہیں جیسے چاہتا ہے پھیر سکتا ہے، وہ ان تمام کا پیدا کرنے والا، انہیں وجود عطا کرنے والا، اور ان کی صورت گری کرنے والاہے، اور اس کے علاوہ جو بھی ہے سب،مخلوق، محتاج، غلام، مجبوراور مغلوب ہے، اور وہی سبحانہٗ تعالیٰ، اکیلا، غالب، پیدا کرنے والا، وجود بخشنے والااور صورت بنانے والا ہے ۔ (مجموع الفتاویٰ : 10؍200 ) چوتھی فصل: خالقِ کائنات اور اس کی وحدانیت کو ثابت کرنے کا قرآنی اُسلوب خالقِ کائنات اور اس کی وحدانیت کو ثابت کرنے کا قرآنی اُسلوب، وہی ہے جو عقلِ سلیم اور فطرتِ مستقیم کے ساتھ ساتھ چلتا ہے، یعنی ایسے صحیح اور واضح دلائل دے کر جس کو عقل مانے اور حریف تسلیم کرے، جن میں سے چند یہ ہیں : ۱۔ہر ایجاد کا کوئی موجد ہے : یہ بات تمام، حتّٰی تک کہ بچوں کو بھی فطری طور پر معلوم ہے کہ ہر ایجاد کا کوئی نہ کوئی موجد ضرور ہے، اگر کسی بچے کو حالتِ غفلت میں کوئی مارے، تو وہ چلّا اٹھے گا کہ مجھے کس نے مارا ہے ؟ اگر اس سے یہ کہا جائے کہ تمہیں کسی نے نہیں مارا، تو اس کی عقل اسے تسلیم نہیں کرے گی کہ مار، بغیر مارنے والے کے پڑ سکتی ہے ۔ اگر اس سے یہ کہا جائے کہ : تمہیں فلاں شخص نے مارا ہے ۔ تو وہ اس وقت تک روتا رہے گا جب تک کہ اس کے مارنے والے سے بدلہ نہ لیا جائے ۔ اسی لئے اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter