Maktaba Wahhabi

128 - 242
پہلی فصل ہتھیلی اور پیالی پڑھ کر اور ستاروں کو دیکھ کر علمِ غیب کا دعویٰ کرنا غیب کا مفہوم : ماضی اور مستقبل کی جو چیزیں لوگوں سے غائب اور پوشیدہ ہوں اور جو ان کی آنکھوں سے اوجھل ہوں، انہیں غیب کہا جاتا ہے ۔ اور اس کا علم صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے ہی خاص ہے، جیسا کہ ارشادِ باری ہے : ﴿ قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہِ ﴾ ( النمل : 65) ترجمہ : آپ کہہ دیجئے کہ آسمانوں اور زمین میں جتنی مخلوقات ہیں، ان میں سے کوئی بھی اﷲ کے سوا غیب نہیں جانتا۔ اور علمِ غیب سوائے اﷲ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا، اور اﷲ تعالیٰ اپنی حکمت ومصلحت کے تحت انبیاء ورسل کو اپنے غیبی علم میں سے جتنا چاہتا ہے مطلع کرتا ہے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہٖ اَحَدًا٭ اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِن رَّسُوْلٍ ﴾ ( الجنّ :26؍27)ترجمہ : وہی غیب کی باتیں جاننے والا ہے، وہ اپنے غیب کو کسی پر ظاہر نہیں کرتا، سوائے اس کے جسے وہ بطور رسول چن لیتا ہے ۔ یعنی غیبی امور میں سے کچھ چیزوں کا علم صرف اسی کو ہوتا ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لئے چن لیا ہے، چنانچہ اس برگزیدہ رسول پر جتنا علم غیب وہ چاہتا ہے ظاہر کردیتا ہے، اس لئے کہ نبی کو اپنی نبوت کے لئے معجزات سے دلیل پیش کرنی ہوتی ہے، جس میں سے ایک غیب کی خبر دینا بھی ہے، جس پر انہیں اﷲ تعالیٰ مطلع کردیتا ہے، اور اس چیز میں اﷲ تعالیٰ کے فرستادے، فرشتے اور انسان دونوں شریک ہیں، ان دونوں کے علاوہ اور کوئی مطلع نہیں ہوسکتا، کیونکہ مذکورہ آیت حصر کی دلیل ہے،
Flag Counter