Maktaba Wahhabi

143 - 242
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصاویر کو دیواروں وغیرہ پر لٹکانے، اور مجسموں کو نصب کرنے سے منع فرمایا ہے، اور یادگاری علامتیں بھی اسی میں شامل ہیں، اس لئے کہ یہ شرک کا وسیلہ ہیں، اس لئے کہ روئے زمین پر شرک کی ابتدا تصویر اور مجسموں سے ہی ہوئی ہے ۔ وہ اس طرح کہ قوم نوح میں کچھ نیک لوگ رہتے تھے، جب ان کا انتقال ہوا تو لوگ بڑے افسردہ ہوئے، تو شیطان نے انہیں یہ رائے سجھائی کہ جہاں پر یہ لوگ بیٹھتے تھے وہاں بطور یادگارمجسمے رکھ دو، اور ان مجسموں کو ان کا نام دے دو، انہوں نے ایسا ہی کیا،اور ابھی تک ان کی عبادت نہیں شروع کی گئی، جب اس نسل کا خاتمہ ہوگیا، اور ان مجسموں کا علم بھلا دیا گیا تو پھر ان کی پرستش شروع ہوگئی ۔ اور جب اﷲ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو اس شرک سے روکنے کے لئے ان کی جانب روانہ کیا، جو ان مجسموں کی وجہ سے ان میں در آیا تھا، تو انہوں نے آپ کی دعوت قبول کرنے سے صاف انکار کردیا، اور ان نصب شدہ مجسموں کی عبادت پر مصر رہے جو اب بت بن چکے تھے ۔ ﴿وَقَالُوْا لَاتَذَرُنَّ آلِھَتَکُمْ وَلَاتَذَرُنَّ وَدًّا وَّ لَا َسُوَاعًا وَّلَایَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْرًا﴾(نوح : 23 )ترجمہ: اور انہوں نے کہا:’’ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا ‘ نہ ودّ کو چھوڑنا نہ سواع کو نہ یغوث کو اور نہ یعوق کو اور نہ ہی نسر کو ‘‘۔ یہ ان نیک لوگوں کے نام تھے جن کی تعظیم اور جن کی یاد کو زندہ رکھنے کے لئے ان کی شکل وصورت پر ان مجسموں کو تراشا گیا تھا، ان یادگار ی مجسموں کا انجام دیکھئے کہ وہ انہیں اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک اور اس کے رسول کے ساتھ دشمنی تک لے گیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں طوفان سے ہلاک وبرباد کردیا گیا، اور اسی شرک نے انہیں اﷲ اور اس کی مخلوق کے پاس مبغوض بنادیا، جس سے آپ کو تصویر اور مجسموں کے نصب کرنے
Flag Counter