Maktaba Wahhabi

120 - 242
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد مطلق جاہلیت کا زمانہ ختم ہوگیا، اسلئے کہ قیامت قائم ہونے تک امت محمدیہ کی ایک جماعت حق پر قائم رہے گی، لیکن مخصوص جاہلیت مسلم ممالک اور بہت سے مسلمانوں میں بھی پائی جاسکتی ہے، جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ أَرْبَعٌ فِیْ أُمَّتِیْ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ ..... ‘‘الخ ( مسلم ) میری امت میں دورجاہلیت کے چار کام پائے جائیں گے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا : ’’ إِنَّکَ امْرَؤٌ فِیْکَ جَاہِلِیَّۃٌ ‘‘ (متفق علیہ ) تم ایسے شخص ہو جس میں ابھی جاہلیت کی خو بو موجود ہے ۔ اور اسی طرح کی بعض جاہلیت کی باتیں مسلمانوں میں موجود رہیں گی ۔( إقتضاء الصراط المستقیم : 1؍225۔227) اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ جاہلیت جہل کی طرف منسوب ہے، اور یہ علم نہ ہونے کا نام ہے، اور اس کی دو قسمیں ہیں : ۱۔ جاہلیتِ عامّہ : جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے تھی اور آپ کی بعثت کے ساتھ ہی ختم ہوگئی ۔ ۲۔ جاہلیتِ خاصّہ : جو بعض ممالک، بعض شہروں اور بعض شخصوں میں پائی جاتی ہے، وہ اب بھی ہے اور ہمیشہ باقی رہے گی ۔اس سے ان لوگوں کی غلطی کُھل کر سامنے آجاتی ہے جو موجودہ زمانے تک بھی جاہلیت کو عام کرتے ہیں، اور کہتے ہیں : اس صدی کی جاہلیت ۔ یا بیسویں صدی کی جاہلیت، اور بعض اسی طرح کے جملے ۔ جب کہ صحیح یہ ہے کہ اس طرح کہا جائے : اس صدی کے بعض لوگوں کی جاہلیت، یا اس صدی کے اکثر لوگوں کی جاہلیت ۔ لیکن جاہلیت کا عموم نہ تو صحیح ہے اور نہ ہی جائز، اس لئے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد عام جاہلیت ختم ہو چکی ہے ۔
Flag Counter