۵۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے زوال سے خوش ہونا ۔
۶۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے غلبہ اور مدد وتائید سے تکلیف اور رنج وغم میں مبتلا ہونا۔
دوسری قسم۔ عملی نفاق : یہ ہے کہ دل میں ایمان باقی رکھتے ہوئے منافقین کے اعمال میں سے کچھ کا ارتکاب کرنا ۔ اس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا، بلکہ یہ اسے ملت کے دائرے سے نکلنے کے راستے کو ہموار کرتا ہے، اور ایسے شخص کے دل میں ایمان اور نفاق دونوں ہوتے ہیں، جب نفاق زیادہ ہوتا ہے تو وہ اسکی وجہ سے پکّامنافق ہوجاتا ہے، اسکی دلیل یہ حدیثِ پاک ہے :
’’ أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِّنْہُنَّ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِّنَ النِّفَاقِ حَتّٰی یَدَعَہَا، إِذَا أُؤْتُمِنَ خَانَ،وَإِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ‘‘ (متفق علیہ )
ترجمہ : جس میں چار عادتیں ہوں گی وہ پکّا منافق ہوگا، جس میں ان میں سے ایک عادت ہوگی اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی، یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے ۔ ۱)جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، ۲)جب بات کرے تو جھوٹ بولے، ۳)جب عہد کرے تو بد عہدی کرے،۴)اور جب لڑائی جھگڑا کرے تو گالی بکے ۔
جس میں یہ چار عادتیں جمع ہوگئیں اس میں ساری برائیاں اور منافقین کی ساری خصلتیں جمع ہوگئیں، جس میں ان صفات میں سے ایک صفت ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے، انسان میں کچھ اچھی اور کچھ بری خصلتیں ہوتی ہیں، کچھ ایمانی خصلتیں ہوتی ہیں اور کچھ کفر اور نفاق کی عادتیں، اور وہ اپنے اچھے اور برے عمل کے اعتبار سے ثواب اور عقاب کا مستحق ہوتا ہے ۔ عملی نفاق میں جماعت کے ساتھ نماز میں سستی بھی شامل ہے اور یہ منافقین کی صفات میں سے ایک ہے ۔ نفاق ایک نہایت
|