لئے انجام نہیں دی جاسکتیں ۔ توحیدِ ربوبیت،توحیدِ اُلوہیت کو واجب کرنے کی دلیل ہے، اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے اکثر جگہ توحیدِ اُلوہیت کے منکرین کو ان کے توحیدِ ربوبیت کے اقرار سے دلائل دی ہیں،فرمان باری ہے :
﴿ یٰأَیُّہَاالنَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ٭ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَآئَ بِنَآئً وَاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰت ِ رِزْقًا لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادً وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ﴾ (البقرۃ : 21؍22 )
ترجمہ : اے لوگو ! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو پیدا کیا جو تم سے پہلے گذر گئے، تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ ۔ جس نے زمین کو تمہارے لئے فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا جسکے ذریعے اس نے مختلف قسم کے پھل نکالے، تمہارے لئے روزی کے طور پر، پس تم اﷲ کا شریک اور مقابل نہ ٹہراؤ، حالانکہ تم جانتے ہو ۔(کہ اسکا کوئی مقابل نہیں )
انہیں اس نے توحیدِ اُلوہیت کا حکم دیا، اور یہی اس کی عبادت ہے، اور ان پر دلیل پیش کی توحیدِ ربوبیت سے کہ اسی نے از اول تا آخر تمام انسانوں کو پیدا کیا، اور آسمان اور زمین اور ان دونوں میں جو کچھ ہے پیدا کیا،اور ہواؤں کی تسخیر، بارش برسانا، پودے اُگانا، پھلوں کا نکالنا جس میں کے بندوں کے لئے رزق ہے، یہ سب اسی کے کرشمے ہیں، پھر انسانوں کے لئے یہ زیب نہیں دیتا کہ اسکی عبادت میں ایسے لوگوں کو شریک ٹہرائیں جن کے متعلق انہیں بھی یہ پتہ ہے کہ انہوں نے اور نہ ہی ان کے علاوہ اور کسی نے ان مذکورہ بالا اشیاء میں سے کچھ بھی نہیں پیدا کئے ہیں ۔ اسی لئے توحیدِ اُلوہیت کو ثابت کرنے کا فطری طریقہ یہی ہے کہ اس پر توحیدِ ربوبیت سے دلائل دئے جائیں،اس لئے کہ انسان سب سے پہلے کائنات سے متعلق ہے، جو کہ اس کی
|