حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’أَسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ، سَمَّیْتَ بِہِ نَفْسَکَ، أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِیْ کِتَابِکَ، أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحْدًا مِّنْ خَلْقِکَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ الْعَظِیْمَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ ……الخ ‘‘
’’ الٰہی ! میں تیرے ہر اس نام کے وسیلے سے تجھ سے مانگتا ہوں جس سے تو نے اپنے آپ کو موسوم کیا ہے، یا جسے تو نے اپنی کتاب میں نازل کیا ہے، یا جسے تو نے اپنی مخلوقات میں سے کسی ایک کو سکھایا ہے، یا جسے تو نے اپنے پاس علم الغیب میں چھپا رکھا ہے، کہ تو قرآن عظیم کو میرے دل کی بہار بنادے …الخ ( احمد اور إبن حبان نے اسے صحیح کہا ہے )
اﷲ تعالیٰ کا ہر نام اسکی کسی ایک صفت کو شامل کرلیتا ہے، علیم : اس کے علم پر، حکیم :اسکی حکمت پر،سمیع اور بصیر : اسکے سننے اور دیکھنے کی صفت پر دلالت کرتے ہیں .
اور اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہِ اَحَدٌ٭ اللّٰہِ الصَّمَدُ٭ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ٭ وَلَمْ یَکُن لَّہٗ کُفْوًا أَحَدٌ﴾ ( سورۃ الإخلاص )اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجئے کہ وہ اﷲایک ہے ۔ اﷲ بے نیاز ہے ۔ اس نے کسی کو نہیں جنا ہے اور نہ وہ کسی سے جنا گیا ہے اور کوئی اسکا ہمسر نہیں ہے ۔
حضرت انس رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں : ایک انصاری صحابی مسجد قبا میں اپنی قوم کی امامت کیا کرتے تھے، ان کی یہ عادت تھی کہ وہ سورہ فاتحہ کے بعد دوسری سورت شروع کرنے سے پہلے قُلْ ہُوَ اللّٰہِ اَحَدٌ کی سورت پڑھتے پھر دوسری سورت شروع کرتے اور ان کا یہ عمل ہر رکعت میں ہوتا ۔ ان سے ان کے ساتھیوں نے کہا کہ تم اس سورت سے شروع کرتے ہو اور یہ سورت تمہیں کافی نہیں ہوتی اور تم پھر دوسری سورت شروع کردیتے ہو، یا تو تم صرف اسی سورت کو پڑھو، یا
|