اسے چھوڑ کر دوسری سورت پڑھو۔ انہوں نے جواب دیا : کہ اگر آپ لوگوں کو میری امامت منظور ہے تو میں اس سورت کو چھوڑ نہیں سکتا، بصورتِ دیگر امامت چھوڑ سکتا ہوں ۔ لوگ انہیں تمام میں سب سے بہتر تصور کرتے تھے اور انہیں یہ منظور نہیں تھا کہ انکے سوا کوئی دوسرا شخص امامت کرے ۔ جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم انکے پاس تشریف لے گئے تو لوگوں نے آپ کو اس واقعے کی خبر دی ۔ آپ نے اس صحابی سے پوچھا : اے فلان! تم اپنے ساتھیوں کی بات کیوں نہیں مانتے ؟ اور کس چیز نے تمہیں اس سورت کو ہر رکعت میں پڑھنے پر آمادہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : میں اس سورت سے محبت رکھتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہاری اس سورت سے محبت نے تمہیں جنت میں داخل کردیا ۔‘‘( بخاری )
حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو ایک فوجی دستے کا سردار بنا کر روانہ کیا، وہ جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو (اپنی قراء ت )قُلْ ہُوَ اللّٰہِ اَحَدٌ پر ختم کرتے ۔ جب وہ واپس لوٹے تو اس بات کا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا : تم ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کس لئے کرتے ہیں ؟ لوگوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا : اس لئے کہ یہ سورت رحمٰن کی صفات والی ہے اور اسی لئے میں اسے پڑھنا پسند کرتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’انہیں بتلادو کہ اﷲ تعالیٰ بھی ان سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ ( بخاری )
اور اﷲ نے اپنے لئے وجہ ( چہرہ )ہونے کی بھی خبر دی ہے۔ ارشاد ہے : ﴿وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ﴾ ( الرحمٰن : 27) ترجمہ : اور آپکے رب کی ذات باقی رہ جائے گی جو جلال اور عزت والا ہے ۔
اور اﷲ تعالیٰ کے لئے دونوں ہاتھ ہونا بھی ثابت ہے ۔ جیسا کہ فرمان ہے :
|