Maktaba Wahhabi

59 - 242
توحیدِ الوہیت کو توحیدِ عبادت بھی کہا جاتا ہے ‘ اس لئے کہ بندگی کرنا بندہ کی صفت ہے ‘ اس حیثیت سے بھی اس پر اﷲ تعالیٰ کی عبادت اسے خالص کرتے ہوئے کرنا فرض ہے کہ وہ ہر معاملے میں اپنے رب کا ضرورت مند اور محتاج ہے ۔ جیسا کہ شیخ الإسلام إمام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ یہ جان لو کہ بندے کی اﷲ تعالیٰ کی جانب محتاجی‘ اس طرح بے مثال ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کرے اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائے ‘ یہ محتاجی بعض وجوہات کی بنا پر ایسی ہی ہے جیسے جسم کھانے پینے کی ضرورت کا محتاج ہے ‘ لیکن ان دونوں کے درمیان بہت سے فرق ہیں ‘ اسلئے کہ بندہ کی حقیقت اسکے دل اور روح سے متعلق ہے ‘ اور ان دونوں کی اصلاح اسی معبودِ بر حق سے ہوتی ہے جسکے سوا کوئی معبود نہیں ‘ یہ دونوں دنیا میں اسی کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں ‘ اگرچہ کہ بندے کو اﷲ تعالیٰ کے بغیر بھی بہت سی خوشیاں اورلذّتیں حاصل ہوتی ہیں ‘ لیکن وہ دیر پا نہیں ہوتیں ‘ بلکہ وہ ایک قسم سے دوسری قسم ‘ اور ایک شخص سے دوسرے کی طرف منتقل ہوتی رہتی ہیں ‘ لیکن اسکا وہ معبود ‘ جس سے کسی بھی حال میں چھٹکارہ نہیں وہ ہر وقت اور ہر جگہ اس کے ساتھ ہے ( مجموع الفتاویٰ: 1؍24) جب توحید کی یہ قسم انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا محور رہی ہے تو اسی لئے کہ یہ وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کا دار ومدار ہے ‘ اور اس کی خالص ہونے کے بغیر تمام کام درست نہیں ہوتے ‘ اور جب خالص نہ ہوتو اس کا ضد یعنی شرک پایا جائے گا ‘ جس کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ اِنَّ اللّٰہِ لاَ یَغْفِرُ اَن یُّشْرَکَ بِہٖ ﴾ ( النساء : 48۔116)ترجمہ : بے شک اﷲ تعالیٰ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنایا جائے ۔ نیز فرمایا :﴿ وَلَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (الأنعام :88)ترجمہ : اگر وہ لوگ شرک
Flag Counter