اﷲ تعالیٰ نے اپنے رب ہونے میں یکتا ہونے سے یہ حجت قائم کی ہے کہ وہی عبادت کا مستحق ہے،اس لئے کہ توحیدِ الوہیت کیلئے ہی اﷲ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا ہے، جیسا کہ ارشادباری ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ﴾ ( الذاریات :56)
ترجمہ : میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اسلئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں .
﴿ لِیَعْبُدُوْنِ ﴾ کا معنی ہے کہ وہ تنہا صرف میری ہی عبادت کریں، بندہ صرف توحیدِ ربوبیت کے اقرار سے مؤحد نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ وہ توحیدِ الوہیت کا اقرار اور اس پر عمل نہ کرے، کیونکہ مشرکین بھی توحیدِ ربوبیت کا اقرار کرتے تھے، لیکن اسلام نے انہیں مسلمان نہیں قرار دیا، بلکہ اس بات کا اقرار کرنے کے باوجود کہ اﷲ تعالیٰ ہی پیدا کرنے والا، رزق پہنچانے والا،موت وحیات کا مالک ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے جنگیں کیں،جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے :
﴿ وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہِ ﴾(الزخرف :7 8)ترجمہ : اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو وہ کہیں گے :’’اﷲ ۔‘‘ ﴿ وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَْ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ ﴾(الز خرف :9)ترجمہ : اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ تو وہ یہی کہیں گے کہ انہیں اس اﷲ نے پیدا کیا جو جو زبردست، بڑا جاننے والا ہے ۔﴿ قُلْ مَن یَّرْزُقُکُمْ مِنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اَمَّن یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَ مَن یُّخْرِج ُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَمَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَ فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ فَقُلْ اَفَلَآ تَتَّقُوْنَ ﴾ ( یونس : 31)ترجمہ : ’’ آپ کہہ دیجئے کہ وہ کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے، یا وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا
|