مالک ہے ؟ اور وہ کون ہے جو زندہ سے مردہ کو، اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے ؟ اور وہ کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے ؟ ضرور وہ یہ کہیں گے کہ وہ اﷲ ہی ہے، تو ان کہئے کہ پھر کیوں نہیں ڈرتے ؟ ‘‘ اس طرح کی بے شمار آیتیں قرآن مجید میں موجود ہیں، جو یہ سمجھتا ہے کہ توحید صرف اﷲکے وجود یا اسکو کائنات کا مدبر اور متصرف ماننا ہے، اور وہ اسی پر بس کرتا ہے تو در حقیقت وہ اس توحید کی حقیقت کو نہیں جانتا جسکی دعوت انبیاء 4نے دی ہے، اس نے لازم کو چھوڑ کر ملزوم پر قناعت کرلیا، دلیل سے تو واقف ہوگیا،لیکن دلیل سے ثابت شدہ بات کو چھوڑ دیا ۔
ْ توحیدِ الوہیت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس سے اﷲ تعالیٰ کی ذات کے لئے ہر حیثیت سے مطلق کمال، جس میں کسی بھی طرح کا کوئی نقص نہیں ہے، ثابت ہوتا ہے، اور یہ اس بات کو واجب کرتا ہے کہ ہر قسم کی عبادت،کبریائی و تعظیم، خشیّت اور دعاء، امید اور انابت (رجوع کرنا)، توکل اور فریاد نہایت ہی عاجزی اور نہایت محبت کے ساتھ، عقلی، شرعی اور فطری طور پر صرف اﷲ تعالیٰ ہی کے لئے خاص ہے، اور اس کا، عقلی، شرعی اور فطری اعتبار سے کسی اور کے لئے ثابت ہونا نا ممکن ہے ۔
|