Maktaba Wahhabi

171 - 242
کا انتظار کر رہا ہے، اور جس سے ان کے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے ۔ جانوروں کا کوئی انجام نہیں ہے جو ان کا منتظر ہو، اور نہ ہی ان کے پاس عقل ہی تھی کہ وہ اس کے بارے میں سوچتے، بر خلاف ان لوگوں کے ۔ اسی لئے ان کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثَرَہُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ ج اِنْ ہُمْ اِلَّا کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا ﴾ ( الفرقان : 44) ترجمہ : کیا آپ کا خیال ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے یا سمجھتے ہیں ؟ وہ تو چوپایوں کے مانند ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ نے مادہ پرستوں کو بے علمی سے متصف کیا ہے، جیسا کہ فرمان ہے : ﴿ وَعْدَ اللّٰہِ لَا یُخْلِفُ اللّٰہُ وَعْدَہٗ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ٭ یَعْلَمُوْنَ ظٰہِرًا مِّن الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ عَنِ الْآخِرَۃِ ہُمْ غٰفِلُوْنَ ﴾ ( الروم : 6۔7 )ترجمہ :اﷲ نے یہ وعدہ کرلیا ہے، اﷲ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں، لوگ دنیوی زندگی کے ظاہری امور کو تو جانتے ہیں، اور فکرِ آخرت سے بالکل ہی غافل ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اگرچہ بے شمار اختراعات وایجادات کے بانی اور ماہر ہیں، اس کے باوجود وہ جاہل ہیں، اور اس بات کے اہل نہیں کہ انہیں علم کے وصف سے متصف کیا جائے، اس لئے کہ ان کا علم ظاہری دنیوی زندگی سے آگے بڑھا ہی نہیں، اور یہ ناقص علم ہے، اس کے حاملین اس بات کے ہرگز مستحق نہیں ہوسکتے کہ انہیں علم جیسے شریف وصف سے متصف کرتے ہوئے علماء کہاجائے، صفتِ علم کا اطلاق اﷲ تعالیٰ کی معرفت اور خوف وخشیّت رکھنے والوں پر ہوتا ہے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
Flag Counter