Maktaba Wahhabi

172 - 242
﴿ اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہِ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمَآئُ﴾ ( فاطر : 28 ) ترجمہ : بے شک اﷲ سے اس کے بندوں میں سے علماء ہی ڈرتے ہیں ۔ زندگی کے لئے مادّی نکتہء نظر میں سے یہ بھی ہے کہ انسان دنیا داروں کو دیکھ کر رشک کرنے لگے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ قارون اور اس کے خزانے کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے فر ماتا ہے : ﴿ فَخَرَجَ عَلٰی قَوْمِہٖ فِیْ زِیْنَتِہٖ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَآ اُوتِیَ قَارُوْنُ اِنَّہٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ ﴾ ( القصص : 79 ) ترجمہ : پس وہ ایک دن اپنی قوم کے سامنے اپنے پورے تزک واحتشام کے ساتھ نکلا، تو جو لوگ دنیوی زندگی کے خواہاں تھے انہوں نے کہا : اے کاش ! ہمارے پاس بھی ویسی ہی جائیداد ہوتی جیسی قارون کو دی گئی ہے، بیشک وہ بڑی قسمت والا ہے ۔ دنیوی زندگی پر لُٹّو ہونے والوں نے قارون کو دیکھ کر اس جیسا ہونے کی تمنا کی، اور اس پر رشک کیا، اور اسے خوش قسمت کہنے لگے، آج کافر ممالک کا بھی یہی حال ہے، ان کی صنعتی اور اقتصادی ترقی کو، کمزور ایمان والے مسلمان بڑی پسندیدگی کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، حالانکہ انہیں ان کا وہ کفر نظر نہیں آرہا ہے جس پر وہ اڑے ہوئے ہیں اور نہ ہی وہ برا انجام نظر آرہا ہے جو ان کا منتظر ہے ۔ مسلمانوں کا ان کفار کی مادی ترقی کو نظرِ استحسان سے دیکھنا ہی، ان کفار کا احترام اور تعظیم ان کے دلوں میں پیدا کرتا ہے، اور انہیں ان کے برے عادات واطوار کی مشابہت کرنے پر آمادہ کرتا ہے، میدانِ زندگی میں جد وجہد، فوجی قوت وطاقت کو بڑھانے، اور ایجادات واختراعات کی دنیا میں کسی نئی فائدہ مند چیز کو ایجاد کرنے میں تو مسلمانوں نے ان مغربی اقوام کی کوئی تقلید نہیں کی، حالانکہ اس کا انہیں اﷲ تعالیٰ نے حکم دیا ہے :
Flag Counter