خوش اور مطمئن ہیں، اور جو ہماری آیتوں سے غافل ہیں، ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا ۔
نیز فرمان ہے :﴿ مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِیْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَیْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِیْہَا وَہُمْ فِیْہَا لَا یُبْخَسُوْنَ٭ اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَہُمْ فِی الْآخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْہَا وَ بَاطِلٌ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (ہود : 15۔16 )ترجمہ : جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی خوش رنگینیاں چاہتا ہے، تو ہم دنیا میں ہی اسکے پورے اعمال کا بدلہ دے دیتے ہیں، اور اس میں اس کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں آخرت میں عذابِ جہنم کے سوا کچھ بھی نہیں ملے گا، اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا ہوگا ضائع ہوجائے گا، اور جو کچھ وہاں کرتے رہے تھے ( ایمان کے بغیر )بیکار ہی تھا ۔
اس وعید میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو یہ نظریہ رکھتے ہیں، چاہے وہ لوگ ہوں جو دنیوی مقاصد کے لئے آخرت کے کام کرتے ہیں، جیسے منافقین اور ریاکار لوگ ۔ یا وہ کافر ہوں جو قیامت اور حساب پر ایمان نہیں رکھتے، جیسا کہ زمانہء جاہلیت کے لوگوں کا حال تھا، یا پھر آج کل کے تباہ کن اور ملحدانہ نظامِ زندگی، کیپٹلزم، کمیونزم، سیکولرزم اورسوشلزم پر یقین رکھنے والے لوگ، انہوں نے زندگی کی حقیقت کو نہیں پہچانا، اور اس کے متعلق ان کا نظریہ جانوروں کے نظریہ سے آگے نہیں بڑھا، بلکہ یہ لوگ حیوانوں سے بھی بد تر ہیں، اس لئے کہ انہوں نے اپنی عقل ودانش کو مہمل چیزوں پر لگادیا، اور اپنے تمام اوقات اور توانائیوں کو ان چیز وں میں لگا دیا جو ان کے لئے ہمیشہ باقی نہیں رہیں گی اور نہ ان اشیاء سے فائدہ اٹھانے کے لئے وہ اس دنیا میں زندہ ہوں گے، اور انہوں نے اپنے اس حقیقی ٹھکانے ( آخرت )اور انجام کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جو ان
|