کو زندہ کرنے، ان سے مالا مال ہونے، اور اس کے رسم ورواج کو زندہ کرنے میں، جنہیں اسلام نے دفن کردیا تھا،عجیب طرح کی سر گرمی دکھائی، اور اسلام سے پہلے جو جاہلیت کا دور گذر چکا ہے، اس پر فخر کرنے لگے، حالانکہ اس دور کو اسلام نے جاہلیت کا نام دیا ہے، اور اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس دور سے نکالنے پر اپنا احسان جتلایا ہے، اور انہیں اس نعمت پر شکر ادا کرنے کی ترغیب دی ہے ۔
مومن دورِ جاہلیت کا…....چاہے وہ پرانا ہو یا نیا …....تذکرہ نہایت ہی بد دلی، کراہت اور لرزہ براندام ہوکر کرتا ہے،بالکل اسی طرح، جس طرح کہ ایک قیدی، اپنی رہائی کے بعد جب بھی جیل کی بندش، عذاب اور اس میں اپنی ذلت ورسوائی کو یاد کرتاہے تو اس کے جسم کے رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں، اور جس طرح کہ ایک شفا یافتہ مریض، جب اپنی اس طویل علالت کو یاد کرتا ہے، جس میں وہ موت کے منہ تک پہنچ گیا تھا، تو اس کا رنگ فق ہوجاتا ہے اور کیفیت بدل جاتی ہے ۔
( ردۃ ولا أبابکر لھا : للشیخ أبی الحسن علی الندوی، رحمہ اﷲ)
اور اس حقیقت کو جان لینا نہایت ہی ضروری ہے کہ یہ تمام گروہ بندیاں ایک عذاب ہیں، جنہیں اﷲ نے ان لوگوں پر مسلط کیا ہے جو اس کی شریعت سے منہ موڑتے اور اس کے دین کا انکار کرتے ہیں، جیسا کہ فرمان تعالیٰ ہے :
﴿ قُلْ ہُوَ الْقَادِرُ عَلٰی اَن یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ اَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَّ یُذِیْقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْض ٍ ﴾ (الأنعام : 65) ترجمہ : آپ کہئے کہ وہی اس پر قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے، یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے کوئی عذاب بھیج دے، یا مختلف ٹولیاں بناکر تمہیں آپس میں الجھادے اور ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کا مزا چکھادے ۔
|