Maktaba Wahhabi

156 - 242
مختلف ہے، شیخ الإسلام امام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : ’’ حاکم اگر دین دار ہے، لیکن اس نے بغیر علم کے فیصلہ دیا ہے، تو ایسا شخص جہنمی ہے، اگر حاکم ذی علم ہے، لیکن جانتے بوجھتے حق کے خلاف فیصلہ کرتا ہے، ایسا شخص بھی دوزخی ہے، اگر کوئی بغیر علم وانصاف کے فیصلہ کرتا ہے تو ایسا شخص بدرجہ اولیٰ جہنمی ہونے کا مستحق ہے، اور یہ حکم کسی خاص شخص کے فیصلہ کے متعلق ہے ۔ لیکن حاکم مسلمانوں کے دین کے متعلق کوئی عام فیصلہ نافذ کرتا ہے، جس سے وہ حق کو باطل اور باطل کو حق، سنت کو بدعت اور بدعت کو سنت، نیکی کو برائی اور برائی کو نیکی، قرار دیتا ہے، یا اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام سے روکتا ہے، اور جن سے اﷲ اور اس کے رسول نے روکا ہے، انہیں بجا لانے کا حکم دیتا ہے، تو ایسے شخص کا مسئلہ ہی الگ ہے، اس شخص کا فیصلہ وہی رب العالمین کرے گا جو تمام پیغمبروں کا معبود، اور فیصلہ کے دن کا مالک ہے، اور جو دنیا وآخرت کی تمام تعریفوں کا لائق و سزاوار ہے،﴿ لَہُ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ ﴾ ( القصص : 88) ترجمہ : ہر چیز پر اسی کی حکمرانی ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹا ئے جاؤگے ۔ ﴿ ہُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہُ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَکَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًا ﴾(الفتح :28) ترجمہ : اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا ہے، تا کہ اس دین کو تمام ادیانِ عالم پر غالب بنائے، اور اﷲ بطورِ شاہد کافی ہے ۔ نیز فرماتے ہیں : ’’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جو شخص اﷲ کی شریعت کے مطابق فیصلہ کرنا ضروری نہیں سمجھتا ہے وہ کافر ہے، اور جو شخص شریعت کی اتباع کئے بغیر اپنی دانست کے مطابق جنہیں وہ عادلانہ احکام سمجھتا ہے، ان سے عوام کا فیصلہ کرنا جائز
Flag Counter