کرتے ہو ۔‘‘
اور اسی طرح موجودہ دور کے تمام مسلکوں کے ماننے والوں پر ضروری ہے کہ وہ اپنے أئمّہ (رحمہم اﷲ جمیعاً)کے اقوال کو کتاب وسنت پر پرکھیں، جو کتاب وسنت کے موافق ہے اسے لے لیں اور جو موافق نہیں اسے بغیر کسی تعصب اور طرف داری کے چھوڑ دیں، بالخصوص عقائد کے معاملے میں، اس لئے کہ تمام أئمہء کرام رحمہم اﷲ نے اس کی تاکید کی ہے، اور یہی تمام کا مذہب تھا، جو شخص اس معاملے میں ان کی مخالفت کرتا ہے، اگر چہ کہ وہ اپنے آپ کی نسبت ان کی طرف کرے، لیکن وہ ان کا متبع نہیں ہوسکتا، ایسا شخص ان لوگوں میں سے ہوجائے گا جن کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :﴿ اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِوَالْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَمَآ اُمِرُوْا اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اِلٰھًا وَّاحِدًا لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ ج سُبْحَانَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾(التوبۃ:31 )
ترجمہ : انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں اور مسیح ابن مریم کو اﷲکے علاوہ رب بنالیا ‘حالانکہ انہیں صرف ایک معبود(برحق)کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ‘وہ پاک ہے ان شریکوں سے جو یہ مقرر کررہے ہیں ۔
یہ آیت نصاریٰ کے لئے خاص نہیں ہے، بلکہ ہر اس شخص کو شامل کرلیتی ہے جو ان جیسے کام کرتا ہے، جو شخص اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی مخالفت کرتے ہوئے، یا اپنی خواہشات نفسانی کی اتباع کرتے ہوئے، غیر اﷲ کے قوانین پر عمل کرتے ہوئے لوگوں پرحکمرانی کرتا ہے، تو اس شخص نے اپنی گردن سے اسلام اور ایمان کے قلادہ کو اتار کر پھینک دیا، اگر چہ کہ وہ مومن ہونے کا بھی دعویٰ کرے، اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی سخت مذمت کی ہے، اور انہیں اپنے ایمان کے
|