Maktaba Wahhabi

153 - 242
دعویٰ میں جھوٹا قرار دیا ہے ۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے : ﴿ اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ آمَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَن یَّتَحَاکَمُوْا اِلَی الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْا اَن یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَیُرِیْدُ الشَّیْطَانُ اَن یُّضِلَّہُمْ ضَلَالًا بَعِیْدًا ﴾(النساء :60 ) ترجمہ : ’’کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ آپ پر اتاری گئی اور آپ سے پہلے اتاری گئی کتابوں پر ایمان لے آئے ہیں، چاہتے ہیں کہ غیر اﷲ سے فیصلہ کرائیں، حالانکہ انہیں اس کے انکار کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اور شیطان انہیں راہِ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے ‘‘ ﴿ یَزْعُمُوْنَ﴾ میں ان کے ایمان کی نفی ہے، اس لئے کہ ( یَزْعُمُوْنَ)لفظ اکثر ایسے شخص کے متعلق کہا جاتا ہے، جو جھوٹا دعویٰ کرتا ہے،کیونکہ وہ ایمان کے موجبات کی اپنے عمل سے مخالفت کررہا ہے، اور اسی بات کو اﷲ تعالیٰ کا یہ فرمان : (وَقَدْ اُمِرُوْا اَن یَّکْفُرُوْا بِہٖ)ثابت کررہا ہے، اس لئے کہ طاغوت کا انکار کرنا توحید کا رکن ہے، جب تک یہ رکن حاصل نہیں ہوگا کوئی مؤحد ہو نہیں سکتا، اور توحید ہی ایمان کی اساس ہے جس سے تمام اعمال درست ہوتے ہیں، اور جس کے نہ ہونے سے سارے اعمال برباد ہوجاتے ہیں، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَیُؤْ مِنْ بِاللّٰہِ فَقَدْ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَہَا﴾ (البقرۃ :256) ترجمہ :’’ پس جو کوئی طاغوت کا انکار کردے گا، اور اﷲ پر ایمان لے آئے گا، اس نے درحقیقت ایک ایسے مضبوط کڑے کو پوری قوت کے ساتھ تھام لیا جو کبھی نہیں ٹوٹے گا‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ طاغوت کے پاس فیصلہ لے جانا، گویا اس پر ایمان لانا ہے ۔
Flag Counter